نیشنل پارٹی نے حکومت کو ووٹ دیا، بھوتانی گروپ کیخلاف مشترکہ امیدوار لائیں گے، جام کمال


حب(قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ سیاست میں فیصلے مسلط نہیں کئے جاتے بلکہ آگے بڑھنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے ،نیشنل پارٹی کو صوبے اور وفاق میں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ نے حالیہ سیٹ اپ میں سپورٹ کی ہے اور نیشنل پارٹی نے بھی ووٹ دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز کومل سٹی پیپلزپارٹی پبلک سیکرٹریٹ آمد پر صوبائی مشیر میر علی حسن زہری کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی جام کمال خان نے کہا کہ جام گروپ اور پیپلزپارٹی کا الائنس ابھی کا نہیں ہے اور 2024ءکے عام انتخابات میں و ہ خود کھڑے نہیں تھے بھوتانی صاحب ،رجب علی اور میرعلی حسن زہری نے الیکشن میں حصہ لیا تھا ہم نے اس وقت بھی اپنا کلیئر موقف رکھا تھا اور بلدیات کے حوالے سے بھی موقف ہوگا وہ ہمارا مشترکہ ہوگا اس فیصلے میں الحمد اللہ ہم ساتھ ہیں اس حوالے سے نیشنل پارٹی بھی اس الائنس کا حصہ بننے ہمارا پہلا بھی یہی ایجنڈا تھا اس وقت بھی ساتھ تھے اب بھی ہم ساتھ رہ کر آگے بڑھیں گے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ چیئرمین وائس چیئرمین کے خلاد عدم اعتماد تحریک لانے کیلئے نیشنل پارٹی سے ہماری بات چیت لے رہی ہے کچھ ان سے بات چیت کر رہے ہیں ہم سب ایک ہی ٹیم کا حصہ بن کر بیٹھیں اور جومتفقہ فیصلہ ہو گا سب اسے قبول کریں ہم نے کوئی ایجنڈا نہیں بنایا اور نہ ہی میر علی حسن زہری کسی چیز پر بضد ہیں امید کرتاہوں کہ نیشنل پارٹی بضد نہ ہوں فیصلہ انکے حق میں آتا ہے یا ہمارے حق یا پیپلزپارٹی کے حق میں آتا جسے ہم تینوں جماعت اسے قبول کریں جام کمال خان نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور مسلم (ن) لیگ وفاق اور صوبے میں ایک ہی حکومت کا حصہ ہیں اور نیشنل پارٹی نے بھی گورنمنٹ کو ووٹ دیا ہے اور بڑی بات یہ ہے کہ آصف علی زرداری نے ممبروں پر مشتمل نیشنل پارٹی کوسپورٹ کیا جس سے نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری ہیں وہ سینیٹر منتخب ہوئے ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نیشنل پارٹی بھی ایک وسیع زہن رکھتے ہوئے ہمارے ساتھ آنا چاہئے تینوں جماعتیں ساتھ بیٹھ کر کوئی فیصلہ کریں اور فیصلے میں جو بھی چیزیں سامنے آئیں گی جسے تینوں جماعتیں تسلیم کریں چاہئے فیصلہ کے حق میں آئے اسے قبول کرنا چاہئے انھوں نے کہاکہ اس بات کے ڈاکٹر مالک صاحب گواہ ہیں کہ جب کوئٹہ میں گئے تو انہیں کہاکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر میں نے بھی کاغذات جمع کروائے ہیں اور میر علی حسن زہری اور رجب رند بھی جمع کروائے ہیں اور یہ فیصلہ کرتے ہیں تینوں امیدوار ساتھ بیٹھیں کوئی ایک دوسرے سامنے دستبردار نہ ہو اور صلاح مشورہ کرتے ہیں ایک ایساامیدوار میدان میں لائیں جو بھوتانی صاحب کے سامنے مضبوطی کے ساتھ الیکشن لڑے اور سیٹ بھی نکالے کیونکہ نیشنل پارٹی ،پیپلزپارٹی اور ہماری مخالفت بھوتانی صاحب کے ساتھ تھی لیکن وہاں پر نیشنل پارٹی نے بات نہیں مانی کہ اور ضد پر تھے کہ ہمارا امیدوار کھڑا رہے گا انھوں نے کہاکہ آدمی وعدہ اس وقت کرتا ہے جب وہ وعدے کی پوزیشن میں ہو آ ج بھی ہم چیئرمین میونسپل کارپوریشن کے خلاف عدم اعتماد کے تحریک کے لئے جائیں گے تو جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ہماری ابھی کوشش ہے کہ نیشنل پارٹی سے بات کریں انھوں نے کہاکہ ہم کسی بھی کسی چیز کو انا کا مسئلہ نہیں بنایا جبکہ ڈاکٹر مالک کی حکومت تو ہم نے بلدیہ حب میں ہماری نشستیں زیادہ ہونے کے باوجود چیئرمین شپ رجب علی رند کو دے دیا تھا چونکہ ہمارا ان سے وعدہ ہو ا تھا اسے پورا کر کے دکھایا جس میں رجب رند کو چیئرمین اور یوسف بلوچ وائس چیئرمین بنایا تھا آج بھی نیشنل پارٹی بیٹھے جو کمیٹی بنے گی مشترکہ فیصلہ کریںایک سوال کے جواب میں جام کمال خان نے کہاکہ ہر پارٹی کی ایک لائن ہوتی ہے اور سیاسی پارٹی میں کچھ لوگ ہوتے ہیں انکی اپنی ایک رائے ہوتی ہے اصل چیز وہ پالیسی ہے جہاں تک زرداری صاحب کا مشورہ تھا ظاہری بات ہے پریشر پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ پر دونوں پر ہے پریشر ان سب جماعتوں پر ہے جو حکومت کا حصہ ہیں ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ ہوں ہم سب ملک کر کامیاب گورنمنٹ نہیں بنتے تو اس زمرے کے اندر آجاتے ہیں ہما جتنی جماعتیں ہیں ایسی چیزوں کی نشاندہی کریں جس پر حکومت اپنی کارکردگی بہتر کر سکے جب ہماری حکومت بجٹ پیش کیا تو ہمارے (ن) کے لوگوں نے بہت سے اعتراضات اٹھائے کیونکہ پارٹی پالیسی ہوتی ہے انفرادی طور پر ہر کوئی اپنی کوئی نہ کوئی رائے دے دیتے ہیں کچھ پارٹی اسٹریم میں بھی چلے جاتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ نے وزیر اعلیٰ شپ کے دور میں بلوچستان ریونیو بورڈ اتھارٹی جس طرح سیلز ٹیکس اور ایف بی آر ٹیکس کے مد میں انھوں نے ہمیں کلیئرٹی دی کہ حب کی ریونیو جنریشن بلوچستان کی تصور ہو گا اس کا ہیڈ آفس سے کوئی تعلق نہیں ہے ہمارا کوشش تھا کہ وہ اپنے ہیڈ آفس حب میں بنائیں اصل کام حب کیلئے ضروری ہے کہ حکومت بلوچستان اور وفاق ملکر حب اونر شپ دیں کیونکہ یہاں پر روزانہ بیس تیس ہزار لوگ روزگار کیلئے آتے ہیں۔