گوادر کی بہنیں اپنی چادریں ڈھونڈ رہی ہیں، بلوچ اور پشتون نوجوان ریاست سے دور جاچکے، سیاسی رہنما


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سیاسی، سماجی اور وکلارہنماﺅں، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سابق گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ، پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ، پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمد کاکڑایڈووکیٹ،پی ٹی آئی کے رہنما شیرافضل مروت ایڈووکیٹ،صوبائی صدرداود شاہ کاکڑ، سابق صوبائی وزیر روشن خورشید بروچہ ،شہید باز محمد کاکڑ فاونڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر لعل کاکڑ،کوئٹہ ڈویلپمنٹ محاذ کے عبدالمتین اخونزادہ ،افضل حریفال ایڈووکیٹ،ملک امان اللہ مہترزئی،سابق رکن بلوچستان اسمبلی ثنابلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچ اور پشتون نوجوان ریاست سے دور جاچکے ہیں بلوچستان کے لوگ قربانیاں دے رہے ہیں لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان کے حصے میں کیوں ہے ریاست اپنے شہدا کو بھلا چکی ہے گوادر کی بہنیں اپنی چادریں ڈھونڈ رہی ہیں کیا ریاست ایسی ہوتی ہے ملک میں سچ بولنے پر پابندی ہے عوام آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے لوگ قربانیاں دینے اور لاشیں اٹھاچکے ہیں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا،ملک میں پارلیمنٹ کی بالادستی ہوگی یا نہیں یہ کسی کو معلوم نہیں سانحہ 8اگست کے شہداکو سلام پیش کرتے ہیں کیونکہ آج بھی اس سانحے کو یاد کرکے دل خون کے آنسو روتاہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید باز محمد کاکڑ فاونڈیشن کے زیراہتمام جمعرات کی شام شہدا 8اگست کی یاد میں کوئٹہ نجی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مقررین نے کہا کہ غلط پالیسیوں کی بدولت بلوچ اور پشتون نوجوان ریاست سے دور جا چکے ہیں ، لاپتہ افراد کا مسئلہ صرف بلوچستان کے حصے میں کیوں ہے ؟ بلوچستان کے عوام آج بھی قربانیاں دے رہے ہیں اس کے باوجود ان کا کوئی پرسان حال نہیں انہوں نے کہا کہ ریاست اپنے شہداکو بھلا چکی ہے گوادر کی بہنیں اپنی چادریں ڈھونڈ رہی ہیں، کیا ریاست ایسی ہوتی ہے۔ سب کہتے ہیں ہمیں انصاف نہیں ملا ہم کس سے انصاف کی توقع کریں کون ہمیں انصاف دیگا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سچ بولنے پر پابندی ہے پاکستان میں آج بھی عوام انصاف کی تلاش میں ہےں بلوچستان کی محرمیوں کے ذمہ دار حکمران ہیں 2023 سے نیا رجیم آیا اور نئے تحربات سامنے آئے ہیں۔ آج دعاوں کی وجہ سے پاکستان قائم دائم ہے 76سال میں ہم نے پیدا ہونے کی قیمت ادا کی ہے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قرارداد پاس کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط ثابت کریں،عدلیہ آج تک ادارہ نہیں بناججز بہادر اور شیر بن کر انصاف پر مبنی فیصلہ کریں۔تاکہ لوگوں کو انصاف مل سکے اور انصاف ہوتا ہوا نظر آئے مقررین نے کہا کہ بنگلادیش کا ٹکا ہمارے 18روپے کے برابر ہے بنگلادیش کے عوام ظلم کے خلاف نکل سکتے ہےں ہم کیوں نہیں نکل سکتے ، قوم ان کو کبھی نہیں بھول سکے گی جو ملک کے لیے نکلیں گے عوام ان لوگوں کےخلاف نکلیں جنہوں نے آئین اور حلف کی پاسداری نہیں کی۔ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے ہمیں ملکر جدوجہد کرنا ہوگی جو قومیںاپنی حالت بدلنے کے لیے نہیں نکلتیں وہ برباد ہوجاتی ہیں ملک کو بچانے کے لئے نہیں نکلیں گے تو ہمیں عمر بھر ہمارا ضمیر معاف نہیں کرے گا۔اس لئے انصاف کے حصول کے لئے مل کر جدوجہد کرنا ہو گی۔