انہوں نے کہا کہ ریاست اب جان لے کہ بلوچ عوام جبر، تشدد اور اغوا کے سامنے سرنڈر نہیں کرے گی بلکہ چٹان کی مانند کھڑے ہوکر آواز اٹھائے گی . انہوں نے کہا کہ یہ تحریک یہاں ختم نہیں ہوا بلکہ اب اس کا آغاز کیا گیا ہے . انہوں نے کہا کہ بلوچ کی جرات و بہادری نے تمام تر ریاستی حربوں کو ناکامی سے دوچار کردیا گوادر راجی مچی نے بلوچ تحریک میں ایک نئے باب کا اِضافہ کردیا . تلار میں بلوچ قوم نے استقامت کی نئی مثال قائم کر دی کوہ سلیمان سے سیستان بلوچستان تک بلوچ قوم نے بلوچ راجی مچی کی آواز پر لبیک کہا . تیرگواری اور آنسو گیس کی شیلنگ کئے گئے مگر بلوچ نے ثابت قدمی دکھائی یہ بلوچ کی کامیابی اور روشن مستقبل کی نوید ہے اور یہ جدو جہد غلامی کی زنجیروں کو توڑنے میں کامیاب ہوگی . بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ کی آواز ہے قومی تشکیل کی جانب ایک مو¿ثر قدم ہے بلوچ کو پیغام دیتی ہوں کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی قومی تحریک ہے غلامی کی انتہا ہے سرزمین قبضہ ہے بلوچ سے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے یہ تحریک نئی نسل کی روشن مستقبل کی تحریک ہے بلوچ اپنی جدو جہد اور تحریک سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی . کیچ کی سرزمین مہر ومحبت کی سرزمین ہے شہیدوں کی سرزمین ہے . جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے کہا کہ گوادر میں ایک دن کے دھرنا پر کریک ڈاو¿ن کرکے تشدد کے زریعے اسے روکنے کی ناکام کوشش میں بلوچ عوام نے جڑ کر 13 دنوں تک ہر جگہ اور ہر علاقے میں راجی مچی منعقد کیا بلوچ عوام نے اپنی قومی قوت سے یہ ثابت کیا کہ انہیں اب مذید دبایا اور جھکایا نہیں جاسکتا اور ناہی قومی غلامی کو اب زیادہ طویل دیا جاسکتا ہے، سمی دین نے کہا کہ یہ ہمارا وطن ہے اس کی حفاظت اور اس کے وسائل کا تحفظ ہم سب کی زمہ داری ہے، اس زمہ داری کے لیے ہم سب کو تحریک کے ساتھ جڑنا ہوگا تاکہ ہم اپنے نسلوں کا تحفظ کرسکیں . انہوں نے کہا کہ گوادر میں راجی مچی کے خلاف ریاست نے جس پیمانے کا. کریک ڈاو¿ن اور تشدد کیا وہ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، راجی مچی روکنے کے لیے ریاست نے بلوچ عوامی قافلوں کا راستہ روکا ان پر تشدد کیا اور کئی نوجوانوں کو شہید کرنے کے علاوہ درجنوں کو زخمی کیا ہے جو اب بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں . انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے عوام کو شعور دیا انہیں جینے کی قیمت پر صبر و استقامت کا درس دیا یہ ہماری کامیابی اور اس کامیابی کو کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی بلوچ عوام کے اجتماعی قوت نے ہمیں حوصلہ دیا ہے یہ حوصلہ اور یہ ثابت قدمی قبضہ گیر کی شکست ہے . راجی مچی میں بی وائی سی کے سنیئر رہنما صبغت اللہ شاہ جی نے خطاب کرتے ہوئے بلوچ عوام کو مبارک باد پیش کی اور ان ہمت کی داد دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ جب بھی متحد اور منظم ہوئے ان کا راستہ روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا . . .
تربت(قدرت روزنامہ)بلوچ یکجہتی کمیٹی کی راجی مچی کے سلسلے میں تربت میں فدا شہید چوک پر ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بی وائی سی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ سالوں سے جبر، ظلم، زیادتی اور اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے خلاف تمام بلوچوں کو یک مشت ہوکر قومی تحریک کے ساتھ منسلک رہنا چاہیے، ریاستی طاقت کے سامنے بلوچ عوام کی قومی قوت ایک تاریخ بن گئی ہے اور ہم نے یہ ثابت کیا کہ جبر اور زندان اور طاقت کے زور پر بلوچ عوامی قوت کو شکست دینا ایک خام خیالی ہے، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ وقت آگیا ہے بلوچ اپنی اجتماعی طاقت کے زور پر ریاستی قوت کو شکست دے کر سالوں کا قبضہ ختم کرائیں، گذشتہ کئی سالوں سے اس قابض قوت نے ہمارے وسائل اور دولت پر قبضہ جمانے کے ساتھ ساتھ ہمارے نوجوانوں کو جبری اغوا، تشدد اور مسخ لاشوں کی صورت میں ہمیں دے کر اپنی قبضہ گیری اور جبریت ثابت کرنے کی کوشش کی مگر اس کے مقابلے میں ہمارے صبر، ہمت، حوصلے اور قومی مزاحمت نے قابض قوت کو ہمیشہ یہ جتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ہمارا وطن ہے اس کی دولت ہماری ہے، اس دولت کو چھیننے کی کوئی کوشش بلوچ اپنے طاقت سے کامیاب نہیں ہونے دیں گے، انہوں نے بلوچ نوجوانوں سے پر زور اپیل کی کہ وہ اپنے قومی زمہ داری کا احساس کرتے ہوئے تحریک کا حصہ بن جائیں اور جتنا ہوسکے جبری گمشدگی اور قبضہ گیریت کے خلاف اپنا کردار ادا کریں . انہوں نے کہا کہ جب گوادر راجی مچی کے کا اعلان کیا گیا اور پھر قافلوں کی آمد شروع ہوئی تو ان کا راستہ جبر کے زور پر روکنے کے لیے پورے بلوچستان میں شاہراہوں کی ناکہ بندی کی گئی، قافلوں کو راستوں میں تشدد کے زریعے روک دیا گیا مگر حوصلہ مند بلوچ عوام نے جہاں تھے وہاں بیٹھ کر راجی مچی منعقد کیا جو گوادر میں ایک دن کے راجی مچی سے زیادہ حوصلہ مند اور قومی تحریک کے مستقبل کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا .
متعلقہ خبریں