نازیبا ویڈیوز سامنے آنے کے بعد خلیل الرحمان قمر کی زندگی کتنی متاثر ہوئی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مشہور مصنف و ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کا کہنا ہے کہ اس مٹی سے مجھے عشق ہے میں نے کبھی اس مٹی کو چھوڑ کے جانے کا سوچا نہیں تھا، میں اس مٹی کے بغیر جی نہیں سکتا میرے لیے ہمت کی دعا کیجیے گا۔ میں نے بھڑوں کے چھتے سے پنگا لیا ہے، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں پیچھے ہٹ جاؤں گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہوگی۔
نجی ٹی وی پروگرام کو انٹریو دیتے ہوئے خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ میرے چاہنے والے اب بھی ویسے ہی ہیں، میرے لوگ میرے لوگ ہیں، جن کو پتا ہے کہ میں کون ہوں وہ ابھی بھی میرا ساتھ دیتے ہیں۔ اتنا ضرور ہوا ہے کہ میری شخصیت کو میرے افکار کے ساتھ کمپرومائز کرنا پڑا ہے، جس کو میں شدت سے محسوس کررہا ہوں۔
اب یہی سوچتا ہوں کہ جب اس کیس کا فیصلہ آئے گا تو ان کے پچھتاوے کا کیا عالم ہوگا‘۔
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ اس سارے معاملے میں بہت سے دوستوں نے مایوس کیا ہے، اور کچھ ایسے لوگ جن کو کم دوست سمجھتا تھا وہ بڑے دوست ثابت ہوئے ہیں۔ میرے ساتھ 4سال پہلے جو ہوا تھا اس میں لوگوں نے میرے خلاف کھل کر بولا تھا، اس معاملے میں تو لوگ میرے خلاف اس طرح بولے ہی نہیں ہیں۔
پروفیشنل زندگی میں ویسے بھی کوئی دوست نہیں تھا، اور اب تو انہوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ میرے دوست نہیں ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ جب پہلی ویڈیو منظر عام پر آئی تو میں بہت پریشان تھا، اور میری بیوی مجھ سے زیادہ تکلیف میں تھی، لیکن جب دوسری ویڈیو آئی جس میں وہ لوگ پلاننگ کررہے تھے، تو میرے گھر والے تھم گئے اور پھر میں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔
میں عورت کارڈ کھیلنے کو اتنا برا نہیں سمجھتا لیکن آپ جب غیر عورتوں کے لیے بھی عورت کارڈ کھیلیں گے تو وہ برا ہے‘۔
جب خلیل الرحمان سے پوچھا گیا کہ آمنہ عروج کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں، تو انہوں نے بتایا کہ یہ بات آپ عدالت پر چھوڑ دیں، آمنہ عروج کے بارے میں کورٹ خود بتا دے گا۔ لیکن اس سب میں دکھ کی بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر لوگ کہانیاں بنا لیتے ہیں۔
پینترا بدل کر اب شاید ان لوگوں کے ساتھ کام کرنا پڑجائے جن کے ساتھ پہلے کبھی نہیں کیا‘۔
مصنف و شاعر کا کہنا تھا کہ جو لوگ میرے اوپر باتیں کررہے ہیں ان کے لیے صرف اتنا ہی کہوں گا کہ اللہ ان کو اس سارے معاملے سے بچائے، جب 16 بندے بندوقیں تان کر کھڑے ہوں، اور 3بار کلمہ پڑھنے کو کہیں تو میں سمجھتا ہوں میری جگہ کوئی بھی ہوتا تو وہ کیا کرتا۔
جیسے ہی معاملہ پولیس اور عدالت میں گیا ہے تو لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہوگئی ہے کہ میں نے کہانی نہیں بنائی، یہ حقیقت ہے۔ تو معافیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے‘۔
انہوں نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے جواب میں کہا کہ کچھ لوگ جو اپنے آپ کو صحافی کہتے ہیں یا مستقبل میں وہ صحافی بنیں گے تو اس ملک کئی صحافت کا کیا ہوگا؟ حقیقت جانے بغیر آپ کیسے کسی پر تنقید کرسکتے ہیں۔
بس اتنا ہی کہوں گا کہ جو ساڑھے 7گھنٹے بھگت کر آیا ہوں اللہ میرے دشمن کو بھی اس مصیبت سے بچائے‘۔
خلیل الرحمان قمر کا کہنا تھ اکہ اگر میں ذرا بھی گنہگار ہوں تو یہ گھوڑا اور یہ گھوڑے کا میدان، حقیقت خود سامنے آجائے گی۔ تنقید کرنے والے وہی لوگ ہیں جو پچھلے ساڑھے 4 سال سے پیچھے پڑے تھے کہ کوئی ایسی چیز خلیل الرحمان کی ہاتھ آجائے اور ان کو اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا موقع مل جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو سوشل میڈیا پر پھیلے ہوئے ہیں اور فائدہ حاصل کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں ہونے دیتے، لیکن انسداد دہشتگردی کورٹ میں اتنا لمبا عرصہ نہیں لگتا، جلدی فیصلہ آجاتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ ان لوگوں کو خود اپنے کیے پر شرمندگی ہوگی۔
جب تمہیں پتا ہی نہیں سچ کیا ہے تو صرف ویوز کے لیے جھوٹ کو سچ کیوں کہتے ہو‘۔
انٹرویو کے دوران خلیل الرحمان کے ایک پرانے کلپ کا ذکر کرتے ہوئے پوچھا گیا کہ آپ کہتے تھے کہ عورتوں کو مردوں کا مقابلہ کرنا ہے تو اغوا کرو مرد کو اور اس کے ساتھ نازیبا سلوک کرو، یہی تو ہوا آپ کے ساتھ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ نیچ کام ہے عورتوں کو زیب نہیں دیتا، اسی لیے کہتا تھا کہ ایسا کرکے نیچ نہ بن جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ عورتیں اس طرح کے کام نہیں کرتیں، مرد اچھی عورت کے پیروں تک نہیں پہنچ سکتا، لیکن اس طرح کی حرکت کرکے عورت بھی مرد کی طرح نیچ ہوجائے گی۔
’اگلی بار پیدا ہوا تو کسی اور ملک میں پیدا ہونا چاہوں گا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ لوگ دلیل سے نہیں ہرا پائے، تو انہوں نے میری کردار کشی شروع کردی۔ ایک بات تو واضح ہے کھیل اب می ٹو سے یو ٹو تک آگیا ہے۔