اڈیالہ جیل کے گرفتار اہلکاروں کے فیض حمید سے رابطے کا دعوی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اڈلیہ جیل کے 2 سابق افسران کو بانی پی ٹی آئی کے لیے سہولت کاری کے الزام کے ساتھ ہی ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید، عمران خان کی گرفتاری اور 9 مئی واقعات کے بعد بھی ’مختلف ذرائع‘ کے ذریعے رابطے میں تھے اور ان رابطے کے اہم ذرائع زیر حراست سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم اور سابق اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل بلال تھے
خیال رہے کہ ان دنوں جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے اور وہ فوج کی تحویل میں ہیں اور گزشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم اور سابق اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل بلال کو پوچھ گچھ کیلئے تحویل میں لیا ہے کیونکہ ان پر اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لیے سہولت کاری کرنے کا الزام ہے۔
نئی پیش رفت سے متعلق سینئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے ذرائع کا حوالہ دے کر دعویٰ کیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور عمران خان کے درمیان متعدد رابطوں میں سے ’جیل نیٹ ورک اور بعض سیاستدانوں‘ شامل تھے۔
دعویٰ کیا گیا کہ اڈیالہ جیل کے سابق اعلیٰ افسران کی گرفتاری بھی اسی تناظر میں سامنے آئی ہے۔ زرائع نے بتایا کہ فوجی حکام نے فیض حمید کو ریٹائرمنٹ کے بعد قابل اعتراض سرگرمیوں پر کئی مرتبہ خبردار کیا لیکن وہ اپنی روش پر قائم رہے۔
انصار عباسی کے مطابق ’ایک سے زیادہ باخبر ذرائع نے بتایا کہ جنرل فیض کے عمران خان کیساتھ بلاواسطہ یا بالواسطہ روابط تھے۔
واضح رہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لینے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کا عمل شروع ہونے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے رد عمل کہا تھا کہ جنرل فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ، پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ اس بات کی علامت ہے کہ عمران خان نے فیض حمید کی گرفتاری پر فاصلہ اختیار کرلیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ پی ٹی آئی کا جنرل فیض کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں، یہ بات بالکل واضح ہے جنرل فیض سے ان کا کوئی سیاسی تعلق نہیں تھا، جنرل باجوہ نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل فیض کو تبدیل کیا تھا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاک فوج نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کے خلاف دائر کیے گئے ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی تھی۔ نتیجتاً، پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت فیض حمید کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی شروع کی گئی۔