جنرل فیض کا کورٹ مارشل: آرمی چیف نے یہ کام مستقبل اور ماضی کی فوجی قیادت کو اعتماد میں لیکر کیا، تجزیہ کار


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو پاک فوج نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی جانب سے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں، جس کی بنیاد پر آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی شروع کی گئی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی کے بعد 13 اگست کی رات آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاک فوج کے کیڈیٹس سے خطاب کیا اور یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق اعلیٰ افسران و سپاہیوں کے اعزاز میں استقبالیہ کا اہتمام کیا۔ وی نیوز نے دفاعی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی ان کی رائے میں جنرل ر فیض حمید کے خلاف کارروائی کا آغاز اور آرمی چیف کے حالیہ خطاب پر کیا تجزیہ کرتے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیر ریٹائر وقار حسن خان نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد فوج میں خود احتسابی کی اعلیٰ مثال قائم کی گئی ہے، پاک فوج نے اگر اپنے سابق اعلیٰ افسر کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس واضح ثبوت موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض ٹاپ سٹی کیس میں تو ملوث ہیں ہی اس کے علاوہ فوج کا قانون یہ ہے کہ ریٹائرمنٹ کے 2سال بعد تک کسی بھی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوسکتے لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاک فوج کے پاس جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ واضح رہے کہ پاک فوج نے جنرل ر فیض حمید کے خلاف انکوائری مکمل کر کہ کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
بریگیڈیر ریٹائر وقار حسن خان نے کہا کہ 13اگست کی رات کو آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جو ملٹری اکیڈمی کاکول میں نوجوانوں سے خطاب کیا ہے، اس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اس کے علاوہ پاک فوج نے ہمیشہ اپنے سپہ سالار کی اطاعت کی ہے، جیسا کہ اسلام میں بھی اپنے امیر کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔
بریگیڈیر ریٹائر وقار حسن خان نے کہا کہ پاک فوج کی روایت ہے کہ 14اگست کو پاک فوج کے سابق اعلیٰ افسران اور جوانوں کے اعزاز میں موجودہ آرمی چیف ایک استقبالیہ کا انعقاد کرتے ہیں۔ اس استقبالیہ میں بھی کامیابی کا اظہار کیا گیا اور ویٹنرز نے موجودہ سپہ سالار پر مکمل اعتماد کا اظہار بھی کیا، انہوں نے پاک فوج کے دفاع میں دیوار بن کر کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ویٹنرز کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہے اور یہ پاکستان کا اثاثہ ہیں جو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ہرمشکل گھڑی میں اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف کارروائی کے بعد آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے 2مختلف تقریبات میں پاک فوج کے مستقبل کے جوان، قیادت اور پاک فوج کے سابق افسران اور جوانوں کو اعتماد میں لیا، آرمی چیف نے ملک میں دہشتگردی پھیلانے والوں اور ڈیجیٹل دہشتگردی کے تحت آرمی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کو بھی سخت پیغام دیا ہے۔
سید محمد علی نے کہا کہ آرمی چیف کے استقبالیہ میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف، جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی، جنرل (ر) پرویز مشرف کے وائس آرمی چیف جنرل (ر) احسن سلیم حیات اور جنرل (ر) باجوہ کے دور میں چیئرمین جوائنٹ اسٹاف جنرل (ر) ندیم رضا نے بھی شرکت کی جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاک فوج کی موجودہ قیادت نے فوج کی ماضی کی اعلیٰ قیادت کو اعتماد میں لیا ہے، اور ان کو فوج کے اقدامات اور ڈیجیٹل دہشتگردی کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے بعد بھی جنرل سید عاصم منیر کو فوج کی سابق اعلیٰ افسران کی سپورٹ حاصل ہے اور پاک فوج پر جنرل سید عاصم منیر کی گرفت مضبوط ہے، اور جو قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ فوج کے سابق افسران جنرل سید عاصم منیر پر مکمل اعتماد نہیں کرتے تو ان قیاس آرائیوں کو بھی دفنا دیا گیا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیر ریٹائرڈ حارث نواز نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی کا آغاز کرکے فوج نے پیغام دیا ہے کہ جتنا بڑا عہدہ ہوگا اتنا سخت احتساب ہوگا۔ 9مئی واقع میں بھی ملوث افسران کو فوری سزائیں دی گئی تھیں، اس سے پہلے 3 اسٹار جنرل کو 14سال کی سزا دی گئی، ایک ون سٹار کو کراچی میں سزا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ جو کوئی بھی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرے گا یا پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا یا پھر پاکستان میں کہیں فوج کو مفاد کے خلاف استعمال کرے گا، تو فوج فوری حرکت میں آئے گی اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بریگیڈیر ریٹائرڈ حارث نواز نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری کی گئی تو ٹاپ سٹی کیس کے علاؤہ ریٹائرمنٹ کے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے اور اس کے خلاف بھی انکوائری ہوئی اور سب ثبوت حاصل ہوئے، اسی لیے ان کے خلاف فیلڈ کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ اب جس طرح کورٹ مارشل ہو رہا ہے اس میں سب قانون کے مطابق شفاف طریقے سے ہو رہا ہے اور اس کے بعد جو بھی ہوگا وہ انشااللہ سب کو نظر آجائے گا۔
بریگیڈیر(ر) ریٹائرڈ حارث نواز نے گزشتہ روز یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق اعلیٰ افسران و سپاہیوں کے اعزاز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی جانب سے دیے جانے والے استقبالیہ پر کہا کہ یہ فوج کی ایک روایت ہے جسے ہر سال 14اگست کو دہرایا جاتا ہے۔