محکمہ صحت اور تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتیوں کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ نے حکومت کی جانب سے محکمہ صحت اور تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتیوں کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ یہ اقدام نہ اٹھائے بصورت دیگر ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیں گے حکومت کنٹریکٹ سسٹم کو لاگو کرکے محکمہ صحت کو مزید تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے ایڈہاک ڈاکٹرز کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہیں تنخواہیں نہیں مل رہیں۔ جس سے ان میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اں خیالات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں اپنے دیگر عہدیداروں ڈاکٹر بہار شاہ، امان بلوچ، صبور کاکڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ ڈاکٹر کلیم اللہ اور دیگر اورنے کہا کہ ڈیڑھ سو سے زائد ڈاکٹر ایڈہاک کی بنیاد پر صوبے میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں جو تا حال تنخواہوں سے محروم ہیں محکمہ صحت کے ملازمین کا استحصال حکومت کی نا اہلی کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل ملازمتیں ڈاکٹروں کا حق ہے اگر حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں اس کے لئے ہر حد تک جانے کے لئے تیار ہیں دیگر ممالک کی میں اگر ایڈہاک پر بھرتیاں کی جاتی ہےں تو وہاں پر سہولیات بھی زیادہ دی جاتی ہےں بلوچستان میں ڈاکٹروں کو کوئی سہولت نہیں سول سنڈیمن ہسپتال میں بلوچستان کی آدھی آبادی علاج معالجے کیلئے آتی ہے ڈاکٹرز مسائل کے باوجود اپنی انسانی خدمت کے جذبے کے تحت انہیں طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہےں لیکن حکومت کی جانب سے ادویات سمیت دیگر سازو سامان اور سہولیات فراہم نہیں کی جاتی اور نہ ہی ڈاکٹروں اور طبی عملے کی مشکلات اور مریضوں کے مسائل کے حل پر کوئی توجہ دیتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ مسائل کے حل کو یقینی بنانے کے لئے دستیاب وسائل بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اپنی نا اہلی نا لائقیوں اور کوتاہیوں کا ملبہ ڈاکٹرز پر ڈال کر خود بری الذمہ ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس جدید دور میں تین میڈیکل کالجز گزشتہ 15 سال سے زیر تعمیر ہیں اس پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ان تینوں میں سے صرف ایک میڈیکل کالج فعال ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے میڈیکل انٹری ٹیسٹ کی فیس یک قلم جنبش ایک ہزار سے بڑھا کر 8 ہزار روپے کردی ہے جو صوبے کے غریب طلباءاور طالبات کے لئے ادا کرنا مشکل کا باعث ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی پی ایچ آئی کے فنڈز خرد برد ہورہے ہیں کیونکہ اس کا کوئی آڈٹ نہیں کیا جارہا ہے اور بی ایچ یوز میں ڈاکٹروں کی بجائے پیرا میڈیکل اسٹاف کو تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ہم احتجاجی تحریک چلائیں گے جس کے ذریعے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے جائیں جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔