پاکستان میں پہلی بار زندگی بچانے والی بائیو پولیمر ڈریسنگ تیار، اسپتال پہنچے بغیر جان بچا سکتے ہیں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان نے میڈیکل کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے زندگی بچانے والی پہلی ’کائٹو سٹیٹ‘ مرہم پٹی (ڈریسنگ) تیار کر لی ہے جو چند سیکنڈوں میں خون کے بہاؤ کو روکنے اور ممکنہ طور پر سالانہ ہزاروں زندگیاں بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد لاہور کیمپس کے انٹر ڈسپلنری ریسرچ سینٹر ان بائیو میڈیکل میٹریل (آئی آر سی بی ایم) کی ایک ٹیم نے ڈاکٹر محمد یار کی سربراہی میں سمندری حیات سے نکالے جانے والے کم لاگت والے بائیو پولیمر چائٹوسن سے یہ ڈریسنگ ایجاد کر کے دُنیا کے کامیاب ممالک میں اپنا نام لکھوا لیا ہے۔
’کائٹو سٹیٹ ‘ نامی اس ایجاد کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے کئی سالوں کی آزمائش اور کئی بار کی غلطیوں کے بعد اس ٹیکنالوجی کو کامیابی کے ساتھ تیار کیا ہے اور بالآخر ڈرگ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے اس کے استعمال کی منظوری بھی دے دی ہے۔ ’کائٹو سٹیٹ ‘ کو انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (آئی پی او) نے پیٹنٹ بھی کرایا ہے۔
واضح رہے کہ سڑک حادثات اور دیگر واقعات میں جسم سے غیر معمولی خون کے بہاؤ سے دُنیا بھر میں سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، اس خون بہاؤ کے نتیجے میں سالانہ تقریباً 5 ملین افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ایک مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 146،000 اموات اور 2.8 ملین افراد زخمی صرف سڑک ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے تیار کی گئی یہ منفرد ایجاد سمندری حیات سے حاصل کردہ گلائکوسامینوگلائکن پر مبنی بائیوپولیمر کے استعمال سے تیار کی گئی ہے۔
’کائٹو سٹیٹ ‘ جسے ہیموسٹیٹ ڈریسنگ بھی کہتے ہیں کو ایک منفرد طریقے کے ذریعے تیار کیا گیا ہے جہاں ’کائٹو سٹیٹ ‘ کی سطح پر موجود مثبت چارج منفی چارج شدہ خون کے اجزا کے ساتھ تعامل کرتا ہے، جس سے خون بہنے کی جگہ پر تیزی سے پلیٹلیٹ تھرمبوسس ہوتا ہے ، جس سے فوری طور خون بہنا بند ہو جاتا ہے۔
آئی آر سی بی ایم کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے سربراہ ڈاکٹر عقیف انور چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس قسم کے جدید بائیو میٹریل کی مقامی سطح پر ترقی کا فقدان ہے۔ درآمد شدہ پیچز مہنگے ہیں اور عوام اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
انہوں نے بتایا کہ اب ’کائٹو سٹیٹ ‘ ایک سستی اور زندگی بچانے والی مرہم پٹی (ڈریسنگ ) پاکستان میں آسانی سے دستیاب ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق برن سینٹر پمز اسپتال کے سربراہ پروفیسر طارق اقبال نے کہا کہ خون بہنے پر قابو پانے اور زخموں کے علاج کے لیے ’کائٹو سٹیٹ‘ ڈریسنگ ایک انقلابی ایجاد ہے خاص طور پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں جہاں ہر بڑے شہر میں ٹراما سینٹرز کی عدم دستیابی کے باعث حادثاتی اموات سے بچاؤکے لیے فوری علاج میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دوسری اہم بات یہ ہے کہ منظم، جدید ایمرجنسی رسپانس سسٹم کی عدم موجودگی کی وجہ سے ٹراما کے مریضوں کے پری اسپتال مینجمنٹ کا کوئی تصور موجودد ہی نہیں ہے۔
زندگی بچانے والی ابتدائی طبی امداد
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ڈریسنگ سڑک پر حادثاتی چوٹوں یا دیگر واقعات میں زخمی ہونے والے مریضوں کے خون کے بہاؤ کو فوری طور پر روکنے کے لیے استعمال ہوتی ہے لیکن ’کائٹو سٹیٹ ‘ زخمیوں کو ٹراما سینٹرز لے جاتے ہوئے جسم میں خون کو برقرار رکھنے کا ایک قابل اعتماد طریقہ ایجاد ہوا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے معروف پلاسٹک سرجن پروفیسر مستحسن بشیر نے کہا کہ زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کرتے وقت ان کے جسم سے بہنے والے خون کو روکنے میں مدد دینے کے لیے ’کائٹو سٹیٹ‘ ڈریسنگ انتہائی مؤثر اور کارآمد ثابت ہوئی ہے۔
’کائٹو سٹیٹ‘ کے ذریعے دانتوں سے بھی خون کے بہاؤ کو فوری روکنے میں مدد ملتی ہے، تجربے سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ’ہیموسٹیٹ‘ یا کائٹو سٹیٹ ڈریسنگ دنیا بھر میں زخموں کو فوری مندمل کرنے کے لیے ایک لازمی جزو کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ مقامی ایجاد قانون نافذ کرنے والی فورسز کی مدد کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ یہ 1122 ایمرجنسی سروسز اور دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے افراد کے لیے بھی قابل قدر ثابت ہوسکتی ہے۔