جنرل باجوہ ایکسٹینشن نہیں چاہتے تھے، ان کی خواہش تھی ساحر شمشاد مرزا آرمی چیف بنیں، ملک احمد خان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے تھے تاہم ان کی خواہش تھی کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا آرمی چیف بنیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ نے خود مجھے کہاکہ میں نے پہلی بار مدت ملازمت میں توسیع لے کر غلطی کی، اب اگر دوبارہ ایسا کروں گا تو یہ جرم ہوگا۔
واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ مدت ملازمت میں توسیع چاہتے تھے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہاکہ جنرل باجوہ اپنی خواہش کے ساتھ یہ بھی کہتے تھے کہ یہ حکومت کا استحقاق ہے کہ وہ کس کو پاک فوج کا سربراہ تعینات کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری میں تاخیر کی وجہ اسی ماہ میں 2 سینیئر جرنیلوں کی ریٹائرمنٹ تھی، اگر سمری پہلے آتی تو ان کا نام بھی شامل ہوتا۔
ملک احمد خان نے کہاکہ عمران خان چاہتے تھے کہ جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی رہیں اور یہیں سے آرمی چیف بنا دیا جائے۔ جنرل باجوہ سے یہاں تک مطالبہ کیا گیا کہ اگر آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے کور کی کمانڈ کرنا ضروری ہے تو رولز میں ترمیم کرکے آئی ایس آئی کو کور کا درجہ دے دیں۔
’پراجیکٹ عمران پر 2011 میں کام شروع ہوگیا تھا‘
انہوں نے کہاکہ پراجیکٹ عمران پر 2011 میں کام شروع ہو گیا تھا، اور پھر 2014 اور اس کے بعد جو کچھ ہوا یہ ایک منصوبہ بندی کے تحت ہورہا تھا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہاکہ 2014 میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے وقت چینی سفیر نے عمران خان سے دھرنا ختم کرنے کا مطالبہ کیا مگر وہ انکار ہوگئے۔ ’جو شخصیت عمران خان کو دھرنا ختم نہ کرنے کا کہہ رہی تھی، وہی یہ یقین دہانی بھی کروا رہی تھی کہ چینی صدر کی سیکیورٹی کا معاملہ ہم سنبھال لیں گے‘۔
ملک احمد خان نے کہاکہ نواز شریف کے خلاف جو کچھ ہوا اس میں عدلیہ اور فوج سمیت دیگر لوگ ملوث تھے۔
انہوں نے کہاکہ 9 مئی کو فوج کے خلاف بغاوت کی گئی، جس پر جنرل باجوہ کو بھی شدید غصہ ہے، اور جب میری بات ہوئی تو وہ افسردہ تھے۔
ملک احمد خان نے کہاکہ اس وقت ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، کیونکہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام نہیں آسکتا۔