بھارت: وحشیانہ جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ٹرینی ڈاکٹر کے والد نے کیا مطالبہ کیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بھارت کے شہر کولکتہ کے ایک اسپتال کے احاطے میں گزشتہ ہفتے ایک نوجوان ٹرینی ڈاکٹر ممیتا دیباناتھ کے ریپ اور قتل کا واقعہ پیش آیا، جس کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں، اور تقریباً 10لاکھ سے زائد ڈاکٹروں نے 2روز قبل ہڑتال کرکے اسپتالوں کی سروسز بند کردی تھیں۔
کولکتہ کے ایک سرکاری آر جی کار میڈیکل کالج کے عملے کے مطابق مقتول ڈاکٹر تقریباً 36گھنٹے کی ڈیوٹی کے دوران 20 گھنٹے تک کام کرنے کے بعد ایک لیکچر ہال میں سوگئی تھی، جس کے دوران درندہ صف انسانوں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عصمت دری کی اور پھر قتل کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اپنی شادی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے ڈاکٹریٹ کی ڈگری میں گولڈ میڈل کا خواب دیکھنے، کولکتہ کے ایک اسپتال میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کیے جانے والے ٹرینی ڈاکٹر کے اہل خانہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو بس انصاف چاہیے۔
ٹرینی ڈاکٹر کے والد نے ہندوستان بھر میں مظاہرین کا شکریہ ادا کیا اور مجرم کے لیے سخت نتائج کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے لوگوں نے اس معاملے پر ان کی سپورٹ کی ہے، جس کے لیے میں جتنا شکرگزار ہوں تو کم ہوگا۔
وحشیانہ زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ڈاکٹر ممیتا دیباناتھ کے والد نے بتایا تھا کہ انہوں نے ڈائری میں لکھا پوا پڑھا تھا کہ ممیتا اپنے ایم ڈی کورس کے امتحانات میں ٹاپ کرکے گولڈ میڈلسٹ بننا چاہتی ہے، ساتھ ہی اس نے اپنے میڈیکل کے شعبے میں ہمیشہ خدمات سرانجام دیتے رہنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی کا کیس 2012میں ہونے والی 22سالہ نربھایا کے بس میں ہونے والے گینگ ریپ اور قتل کے مقدمے سے مشابہت رکھتا ہے۔ نربھایا کے کیس کے بعد اس کیس میں لوگوں نے بھرپور سپورٹ کی ہے، لیکن ہمیں اپنی بیٹی کے لیے انصاف چاہیے۔
’میں امید کرتا ہوں کہ جنہوں نے میری بیٹی کے ساتھ ظلم کیا ہے ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی‘۔
جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی ڈاکٹر ممیتا کی آنٹی نے کہا کہ وہ میڈیکل ڈگری میں گولڈ میڈل حاصل کرنا چاہتی تھی، ہم لوگ تو اس کی شادی کے لیے تیاریاں کررہے تھے اور یہ پلاننگ کئی دنوں سے چل رہی تھی کہ اس سال نومبر میں اس کی شادی کرا دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ آخری بار جو بات چیت ہوئی تھی تقریباً رات 11:15 پر ہوئی جس میں اس نے کہا کہ آپ اور پاپا ڈنر کریں، اور اپنی دوائیاں لے کر سو جائیں، میں بالکل ٹھیک ہوں۔
ڈاکٹر ممیتا کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کی خبر سامنے آتے ہی ملک بھر میں ڈاکٹروں نے احتجاج شروع کردیا، جس کے بعد لوگوں نے اس کیس کو بھی 2012 میں 22سالہ نربھایا کے بس کے اندر ہونے والے ریپ اور قتل کیس سے جوڑ دیا۔ اس دوران بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے جس کے بعد بھارتی حکومت نے نیا قانون پاس کیا اور احتجاج کا سلسلہ تھم گیا۔
لیکن دوبارہ سے پھر وہی واقعات رونما ہونے پر بھارت بھر کے ڈاکٹر سراپا احتجاج ہیں، اس وقت کی متاثرہ لڑکی نربھایا کی والدہ آشا دیوی کا کہنا ہے کہ 12 سال میں کچھ بھی نہیں بدلا، جب بھی کوئی ایسا حادثہ پیش آتا ہے تو نربھایا کا نام سامنے آجاتا ہے، لیکن نربھایا کے حادثے سے ہم نے کیا سیکھا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمارے سسٹم میں کیا بدلاؤ آیا ہے، قانون بدلنے سے کیا ہوگیا ہے، آج بھی ہم 2012 میں ہی کھڑے ہیں، اور اسی طرز کے واقعات دوبارہ رونما ہورہے ہیں۔
واضح رہے بھارت میں آئے روز اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں، صرف ایک ڈاکٹر ممیتا نہیں بلکہ اس طرح کے سیکڑوں واقعات پیش آچکے ہیں، اسی سے مماثلت رکھتا ہوا ایک کیس 2012 میں بھی پیش آیا تھا جس میں بس کے اندر ہی وحشیانہ طور پر 22سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔