انہوں نے مزید کہا کہ جنرل (ر) باجوہ اور فیض حمید کی جوڑی پی ٹی آئی کیلئے بدنامی کا باعث بنی، فیض پہلے جنرل باجوہ کے آدمی تھے اور اس سے زیادہ اپنے لیے کام کررہے تھے، یہ سمجھتا ہوں دونوں کی جوڑی تاریخ اور وقت نے ثابت کیا ہے ہمارے لیے بدنامی کا باعث بن گئی نیک نامی کہیں سے کھاتے میں نہیں آئی . ان کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی سے ماضی کی ملاقاتوں سے اخذ کیا کہ قید میں جانے کے بعد انہیں فیض حمید کے کردار پر شک ہوگیا تھا . شیر افضل مروت نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہاکہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کنٹرولڈ ہوتی ہیں، پارٹی کے تمام افراد کو رسائی ملنی چاہیے، یہ نہ ہو کہ مخصوص لوگ جیل جائیں اور وہی کنٹرول کریں . ان کا کہنا تھاکہ 22 اگست کو ہر حال میں جلسہ ہوگا، خیبر پختونخوا سے قافلے کرینیں اور تمام لوازمات لے کر آئیں گے ، حکومت روک نہیں سکے گی . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ اور فیض حمید کی جوڑی پی ٹی آئی کیلئے بدنامی کا باعث بنی، فیض پہلے جنرل باجوہ کے آدمی تھے اور اس سے زیادہ اپنے لیے کام کررہے تھے .
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھاکہ میری پہلے اور آج کی رائے ایک ہی ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی بحیثیت ڈی جی آئی ایس آئی کردار تھا سیاسی مخالفین کو تنگ کرنا، مقدمات بنانا، قمر جاوید باجوہ کی ایما پر قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے ریفرنس تیار کرنا، لوگوں پر مقدمات بنا کر سیلوں میں ڈلوانا یہ تمام حرکتیں کوئی وکیل اپرو نہیں کرسکتا، اس وقت بھی مذمت کی ہمیشہ کروں گا .
متعلقہ خبریں