انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز نے حکومت سے کن اہم ویب سائٹس کو وائٹ لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس میں سستی روی اور رکاوٹ کے باعث کاروباری اور ٹیک اداروں کو ہی نہیں بلکہ فری لانسرز کو بھی مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے کاروبار بڑی حد تک متاثر ہوئے ہیں۔ بعض فری لانسنگ پلیٹ فارمز خصوصاً Fiverr نے وقت پر اسائنمنٹس نہ دینے پر پاکستانی فری لانسرز کو اپنی ویب سائٹ پر فی الوقت ’غیردستیاب‘ ظاہر کردیا ہے جس کا فائدہ بھارتی اور دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے فری لانسرز کو ہورہا ہے۔
وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (WISPAP) کے چیئرمین شہزاد ارشد نے انٹرنیٹ میں جاری رکاوٹوں اور ان کے ملکی معیشت اور معاشرے پر پڑنے والے منفی اثرات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران، پاکستان کے شہریوں کو موبائل اور وائر لائن دونوں نیٹ ورکس پر انٹرنیٹ کی مسلسل سست رفتار کی وجہ سے کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان رکاوٹوں نے کاروبار، تعلیم، فری لانسرز، اور ضروری خدمات فراہم کرنے والوں کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے۔
انہوں نے حکومت پاکستان سے فری لانسنگ، ای-مارکیٹ پلیٹ فارمز اور دیگر ڈیجیٹل سروسز سمیت اہم ویب سائٹس کو وائٹ لسٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ پاکستانی افراد قومی اور عالمی معیشت میں اپنا اہم کردار ادا کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سست روی کی وجہ عوام میں وی پی این کے بڑھتے ہوئے استعمال کو قرار دیا ہے تاہم بہت سے اسٹیک ہولڈرز کو اس حوالے سے مزید وضاحت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ ہمارے بین الاقوامی گیٹ ویز پر کوئی فائر وال یا فلٹریشن سسٹم نصب نہیں کیا گیا ہے، لیکن اب بھی خدشات موجود ہیں جن کو شفاف طریقے سے دور کرنے کی ضرورت ہے۔
شہزاد ارشد کا کہنا تھا کہ ان کی ایسوسی ایشن سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے حکومت کی ذمہ داری کو تسلیم کرتی ہے لیکن ان رکاوٹوں کو مکمل طور پر سمجھنے اور حل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت بھی ہے، اگر فلٹریشن سسٹم کی ضرورت ہے، تو ہم ضروری ویب سائٹس کی وائٹ لسٹ کے قیام کی تجویز کرسکتے ہیں جن میں فری لانسنگ اور ای-مارکیٹ پلیٹ فارمز اور دیگر ڈیجیٹل سروسز شامل ہیں۔، ایسا کرنے سے ڈیجیٹل افرادی قوت کو سپورٹ حاصل ہوگی اور سیکیورٹی کے وسیع مقاصد بھی پورے ہوسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی موجودہ صورتحال کے اثرات وسیع ہیں، ہماری مقامی صنعت خصوصاً فری لانسرز جو Fiverr جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے بین الاقوامی کلائنٹس کے ساتھ کام کرنے کے لیے مستحکم انٹرنیٹ کنیکشن پر انحصار کرتے ہیں، کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے باعث بہت سے لوگوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ انٹرنیٹ میں رکاوٹوں کے باعث ان لوگوں کے روزگار متاثر ہوئے ہیں۔
شہزاد ارشد نے کہا کہ اس کے علاوہ وہ طلبہ جنہوں نے کورونا وبا کے بعد آن لائن تعلیم پر زیادہ سے زیادہ انحصار کیا، وہ اپنی پڑھائی میں رکاوٹوں کا سامنا کررہے ہیں۔ ضروری خدمات فراہم کرنے والے، بشمول فوڈ ڈیلیوری، رائیڈنگ اور کارگو سروسز کو بھی ناقابل بھروسہ انٹرنیٹ کی وجہ سے آپریشنل چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ حال ہی میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کچھ بہتری آئی ہے، لیکن صورتحال حل طلب ہے، اس ڈیجیٹل دور میں، جہاں پاکستان کا مقصد ڈیجیٹل خواندگی اور تکنیکی جدت طرازی میں رہنمائی کرنا ہے، ہماری ترقی کے لیے مسلسل اور قابل اعتماد انٹرنیٹ تک رسائی نہایت ضروری ہے۔