4 مرتبہ منسوخی کے بعد پی ٹی آئی کل اسلام آباد میں جلسہ منعقد کرپائے گی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف اپنے جلسوں کے باعث اپنی ایک الگ سیاسی پہچان رکھتی ہے، تاہم 8 فروری کے انتخابات کے بعد سے 4 مرتبہ مختلف تاریخوں پر اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے بڑے جلسے کا اعلان کیا گیا، جو ایک مرتبہ بھی منعقد نہ ہو سکا۔
اس مرتبہ بھی کل یعنی 22 اگست کو جلسے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم ابھی تک جلسے کا مقام ہی فائنل نہیں ہو سکا ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ انہیں 22 اگست کو جلسہ کرنے کا این او سی مل چکا ہے اور وہ ہر صورت جلسہ منعقد کریں گے۔
30 مارچ کا جلسہ
پی ٹی آئی نے 8 فروری کے انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے ملک کے دیگر شہروں کی طرح اسلام آباد میں بھی جلسہ کرنے کا اعلان کیا، پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی جانب سے 30 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی، تاہم اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جلسے کی اجازت نہ ملنے کے باعث پی ٹی آئی کو اپنا یہ جلسہ منسوخ کرنا پڑا تھا۔
6 اپریل کا جلسہ
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، جس پر ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے کی ہدایت کرتے ہوئے پی ٹی آئی وکیل کو بھی ہدایت کی کہ کوئی ہلڑ بازی یا ہنگامہ آرائی نہ ہو۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے 6 اپریل کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان تو کیا، لیکن بعد میں انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر ایک مرتبہ پھر سے جلسہ منسوخ کر دیا گیا۔
8 جون کا جلسہ
پاکستان تحریک انصاف نے 8 جون کو ایف 9 پارک اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت طلب کی اور اس مرتبہ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو جلسہ کے لیے درکار این او سی جاری کرنے کی ہدایت کی، جس پر انتظامیہ نے 39 مختلف شرائط کے ساتھ پی ٹی آئی کو روات میں جلسہ کرنے کی اجازت دیدی۔
شرائط میں واضح کیا گیا یہ جلسہ مقررہ وقت پر ختم کیا جائے گا کسی ریاستی ادارے کے خلاف کسی قسم کی تقریر یا نعرے بازی نہیں ہوگی، سرکاری و نجی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا جبکہ جلسے کی سیکیورٹی کی ذمہ داری پی ٹی آئی پر ہوگی۔
تاہم پی ٹی آئی نے روات کا مقام جلسے کے لیے موزوں نہ ہونے کے باعث یہ اعلان شدہ جلسہ بھی ملتوی کردیا تھا۔
6 جولائی کا جلسہ
3 مرتبہ جلسہ منسوخ ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے 6 جولائی کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی تیاری زور و شور سے شروع کی، اس مرتبہ تمام پارٹی رہنما جلسے کے لیے متحرک بھی نظر آئے، پی ٹی آئی کو ترنول کے مقام پر جلسہ کرنے کا انتظامیہ کی جانب سے این او سی بھی جاری کیا گیا۔
تاہم 5 جولائی کو سیکیورٹی خدشات اوردہشت گرد حملے کے خدشے کے باعث اسلام آباد انتظامیہ نے جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کر دیا جس کے بعد پی ٹی آئی کی سینئر قیادت بیرسٹر گوہر خان، اسد قیصر اورعلی محمد خان نے پریس کانفرنس میں این او سی منسوخ ہونے کے پیش نظر اپنا جلسہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ اجازت لے کر جلسہ کرنے کے خواہاں ہیں۔
22 اگست کا جلسہ
4 مرتبہ جلسہ منسوخ ہونے کے بعد اب پی ٹی آئی کی جانب سے کل یعنی 22 اگست کو ایک مرتبہ پھر دارالحکومت اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کیا ہے، اس مرتبہ جلسے کے انتظامات کا جائزہ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت لے رہے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں پارٹی کی جانب سے جلسے کا اسپیشل ٹاسک سونپا گیا ہے۔
شیر افضل مروت نے گزشتہ روز جلسہ گاہ کے مقام کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا جلسہ ایک بڑا جلسہ ہوتا ہے لیکن جلسے کے لیے تجویز کی گئی 5 کنال کی جگہ نا کافی ہے، ہم جلسہ ترنول اور سنگجانی کے درمیان کسی بھی ایک مقام پر کریں گے لیکن ایک بات طے ہے کہ جلسہ ہر حال اور ہر صورت میں ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد کے صدرعامرمغل نے وی نیوز کو بتایا کہ انہیں جلسے کا این او سی مل چکا ہے، کل ترنول پر ہر صورت میں جلسہ منعقد ہوگا، جس میں پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد کے کارکن بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوابی میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خیبر پختونخوا سے قافلے کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد جلسے میں شرکت کے لیے 22 اگست کو روانہ ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی رکاوٹ انہیں روک نہیں سکتی، ہر صورت اور ہر حال میں اسلام اباد کا جلسہ ہوگا۔
اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق فی الحال پی ٹی آئی کو جلسے کا این او سی جاری نہیں کیا گیا ہے، جبکہ وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ماضی میں جلاؤ گھیراؤ سمیت سرکاری املاک کو نقصان بھی پہنچا چکی ہے لہذا اسے جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔