انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ایک ماہ سے سیاسی بحران جاری ہے جو آخری مراحل میں ہے ہم نے ہمیشہ عوام کے مفاد کی بات کی 3سالوں میں بارہا کوشش کی لیکن جام کمال ہٹ دھرمی کامظاہرہ کرتے رہے کسی کی بات نہیں سنتے تھے ہر انسان طالب علم ہوتاہے ہم نے جو تحریک جمع کرائی ہے وہ صوبے کے وسیع تر مفاد میں کرائی ہے،نمبر آف گیمز 65میں جام کمال کے پاس25لوگ ہیں، چیف جسٹس سپریم کورٹ،چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ،صدرمملکت اور وزیراعظم سے اپیل ہے کہ وہ ملک کوآئین کے تحت چلائیں یہ ملک ایک آئین کے تحت چلے تو سب کے مفاد میں ہے جب وفاق میں حفیظ شیخ سینیٹ الیکشن ہار گیا تو عمران خان نے تیسرے دن اعتماد کا ووٹ لیا اور دنیا کو ایک پیغام دیا کہ میری پوزیشن کمزور ہے تو اس لئے اعتماد کاووٹ لازمی تھا اب تو جام کمال ہار چکاہے پھر اخلاقی جرأت کامظاہرہ کرکے اعتماد کاووٹ لیں،اس وقت پورا صوبہ جام ہے،سیکرٹریٹ کے معاملات ٹھپ،ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں،سینکڑوں میل فاصلہ طے کرکے آنے والے لوگوں کو مایوسی ہوتی ہے لیکن جام کمال کو عوام کی فکر ہی نہیں،14ارکان ہمارے ساتھ ہے 2ارکان خفیہ ہے جو جام کمال کے گروپ میں ہے سیاست ایک پیچیدہ شے ہے یہ جام کمال کے سمجھ سے بالا تر ہے،ہماری تعداد16ہے،تمام ناراض ارکان شروع سے مائنس ون کے فارمولے پر متحد ہیں،آئندہ دو سالوں میں لوگوں کو ریلیف ملے،جام کمال کاجانا ٹھہر گیاہے . صادق سنجرانی ایک سلجھے ہوئے سیاستدان ہے جب صادق سنجرانی سے اس معاملے پر بات ہوئی تو وہ بھی قائل ہوئے اور اسلام آباد چلے گئے ہمارے متحد گروپ نے ثابت کردیااور14ارکان نے تحریک عدم اعتماد جمع کیاہے جام کمال کے ساتھ عزت کاراستہ ہے کہ وہ استعفیٰ دیں انہوں نے کہاکہ جام کمال کو تین سال کاماحول دیاگیا بلوچستان اور وفاق سے انہیں سپورٹ دیاگیا ایک پارٹی بنانے میں سالوں لگتے ہیں یہ پارٹی احساس محرومی کے خاتمے کیلئے بنائی گئی تھی لیکن جو موقف رکھاگیاتھا اس میں جام کمال ناکام ہوگیا انہوں نے خود کو عقل کھل سمجھا،جام کمال نے سینکڑوں محکمے اپنے ساتھ رکھے گئے ہیں،نئے قائد ایوان کیلئے متفقہ طورپر فیصلہ کیاجائے گا فی الحال مائنس ون فارمولے پر سب متفق ہیں . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل وناراض رکن میر اسد اللہ بلوچ نے کہاہے کہ عدلیہ،صدر اور وزیراعظم ملک کو آئین کے تحت چلائیں،جام کمال کو سینکڑوں میل دورآنے والوں کی کوئی فکر نہیں پورا صوبہ جام ہے،سیکرٹریٹ کے معاملات ٹھپ،ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں،تحریک عدم اعتماد پر14ارکان نے دستخط کئے ہیں جبکہ ہماری تعداد16ہے،،تمام ناراض ارکان شروع سے مائنس ون کے فارمولے پر متحد ہیں،آئندہ دو سالوں میں لوگوں کو ریلیف ملے،جام کمال کاجانا ٹھہر گیاہے . ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا .
متعلقہ خبریں