’بہت دیر کی مہرباں آتے آتے‘، خاتون کو بھیجا گیا پوسٹ کارڈ 121 سال بعد پتے پر پہنچا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)یوں تو آج کے دور میں آپ دنیا کے دوسرے کونے پر اپنے کسی دوست کو کوئی پیغام بھیجیں تو وہ ایس ایم ایس یا ای میل کی صورت تقریباً پلک جھپکتے ہی پہنچ جاتا ہے لیکن ماضی میں ایسے ہی کسی خط کو وصول کرنے کے لیے لوگوں کو کئی کئی دن انتظار کرنا پڑتا تھا۔
چند دنوں یا چلیں مہینوں تک بھی ٹھیک لیکن جناب برطانیہ میں تو حد ہی ہوگئی۔ ایک پوسٹ کارڈ جسے مہینے یا سال نہیں بلکہ 121 برس پہلے ڈاک کے ذریعے ایک خاتون کو بھیجا گیا تھا وہ نہ جانے کن جہانوں کی سیر میں مصروف تھا کہ اب جاکر اپنی منزل پر پہنچا ہے۔
غیر ملکی میڈٰیا کے مطابق ایک پوسٹ کارڈ اپنی منزل یعنی ویلز میں 121 سال بعد پہنچا ہے۔ ویلز میں سوانسی کے علاقے کی سوانسی بلڈنگ سوسائٹی نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ دیگر میل کے ساتھ ایک پوسٹ کارڈ بھی جمعے کو اس کی کریڈاک اسٹریٹ والے پتے پر پہنچا۔
پوسٹ کارڈ کسی لیڈیا ڈیوس کے نام پر تھا جو غالب امکان ہے کہ اس وقت یعنی 121 برس پہلے وہاں رہتی ہوں گی جہاں اب ان کے مکان کی جگہ ایک بڑی عمارت نے لے لی ہے۔
وہ پتا اب ایک بینک کا ہے جس کے مارکیٹنگ اور کمیونیکیشن آفیسر ہنری ڈاربی نے میڈیا کو بتایا کہ پتا بالکل درست ہے، ہم اب بھی 11 (اور 12) کریڈاک اسٹریٹ پر ہیں لیکن یہ پوسٹ کارڈ اپنے وقت سے 121 سال تاخٰر سے پہنچا ہے۔
اس پر لگے ڈاک ٹکٹ پر کنگ ایڈورڈ کی تصویر تھی جو سنہ 1901 سے سنہ 1910 تک بادشاہ رہے۔ پوسٹ کارڈ کا زیادہ تر حصہ اب پڑھا نہیں جا سکتا لیکن پوسٹ مارک پر 3 اگست 1903 کی تاریخ صاف دکھائی دیتی ہے۔
دریں اثنا رائل میل کے ایک ترجمان نے کہا کہ پوسٹ کارڈ کی دیر سے آمد کے پیچھے کی اصل وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم امکان ہے کہ یہ پوسٹ کارڈ ایک صدی سے زیادہ عرصے تک پوسٹ میں گم رہنے کی بجائے ہمارے سسٹم میں واپس ڈال دیا گیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی چیز ہمارے سسٹم میں ہوتی ہے تو ہم اسے صحیح پتہ پر پہنچانے کے پابند ہوتے ہیں اور وہ کام بخوبی کر بھی دیا گیا۔