پنجاب حکومت کے پروٹوکول واپسی کے احکامات پر جاوید اقبال کے پروٹوکول پر تعینات نفری کو پولیس لائنز میں رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں . واضح رہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال جب چیئرمین نیب کے عہدے پر تعینات تھے تو وہ کئی بار تنازعات کا شکار رہے ہیں، مسلم لیگ ن کی جانب سے ان پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا . مریم نواز نے الزام عائد کیا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے چئیرمین نیب کی ویڈیوز لیں اور پھر ان ویڈیوز کے ذریعے چئیرمین نیب کو بلیک میل کیا اور من پسند فیصلے لیے، عمران خان کا نیب کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیے جانے پر سخت ایکشن ہونا چاہیے . یاد رہے وفاقی ادارہ محتسب برائے انسداد ہراسیت میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال پر طیبہ گل کو ہراساں کیے جانے کا کیس بھی چل رہا ہے . طیبہ گل نے 2022 میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال اور دیگر کے خلاف درخواست دائر کی تھی کہ نیب افسران نے اجتماعی زیادتی کی اور ویڈیو بنائی . اس کے بعد جنسی ہراسگی کا نشانہ بننے والی طیبہ گل نے ادارہ محتسب برائے خواتین کو اپنا بیان بھی ریکارڈ کرا دیا . طیبہ گل کو ہراساں کرنے، زیادتی کا نشانہ بنانے اور حبس بیجا میں رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت ایک سال سے زائد عرصے بعد چیئر پرسن ادارہ محتسب برائے تحفظ خواتین فوزیہ وقار نے کی اور ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا . خیال رہے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں اکتوبر سنہ 2017 میں چیئرمین نیب مقرر کیا گیا تھا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال سے پروٹوکول واپس لے لیا گیا، پنجاب حکومت نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کو دیا گیا پروٹوکول واپس لیا .
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو 4 پولیس اہلکار اور سرکاری گاڑی دی گئی ہے، وہ کافی عرصے سے سرکاری پروٹوکول استعمال کر رہے تھے .
متعلقہ خبریں