30 مارچ کا جلسہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کے انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے ملک کے دیگر شہروں کی طرح اسلام آباد میں بھی جلسہ کرنے کا اعلان کیا، پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی جانب سے 30 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی . تاہم، اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جلسے کی اجازت نہ ملنے کے باعث پی ٹی آئی کو اپنا یہ جلسہ منسوخ کرنا پڑگیا . 6 اپریل کا جلسہ پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس پر ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کی اجازت دینے کی ہدایت کی، اور پی ٹی آئی وکیل کو ہدایت کی کہ خیال کریں کہ کوئی ہلڑ بازی یا ہنگامہ آرائی نہ ہو . پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے 6 اپریل کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان تو کردیا، بعد ازاں انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر ایک مرتبہ پھر سے جلسہ منسوخ کردیا گیا . 8 جون کا جلسہ پاکستان تحریک انصاف نے 8 جون کو ایف نائن پارک اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت طلب کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کا این او سی جاری کیا جائے، جس پر انتظامیہ نے 39 مختلف شرائط کے ساتھ پی ٹی آئی کو روات میں جلسہ کرنے کی اجازت دی . شرائط میں واضح کیا گیا کہ یہ جلسہ مقررہ وقت پر ختم کیا جائے گا کسی ریاستی ادارے کے خلاف کسی قسم کی تقریر یا نعرے بازی نہیں ہوگی، سرکاری و نجی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا، جبکہ جلسے کی سیکیورٹی کی ذمہ داری پی ٹی آئی پر ہوگی . پی ٹی آئی نے روات کا مقام جلسے کے لیے موزوں نہ ہونے کے باعث یہ جلسہ بھی ملتوی کردیا . 6 جولائی کا جلسہ 3مرتبہ جلسہ منسوخ ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے 6جولائی کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی تیاری زور و شور سے شروع کی، اس مرتبہ تمام پارٹی رہنما جلسے کے لیے متحرک نظر آئے، پی ٹی آئی کو ترنول کے مقام پر جلسہ کرنے کا انتظامیہ کی جانب سے این او سی بھی جاری کیا گیا . تاہم، 5جولائی کو سیکیورٹی خدشات اور دہشت گرد حملے کے خدشے کے باعث اسلام آباد انتظامیہ نے جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کردیا، جس کے بعد پی ٹی آئی سینیئر قیادت بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، علی محمد خان نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ این او سی منسوخ ہونے کے بعد ہم نے جلسہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ اجازت لے کر جلسہ کریں . 22 اگست کا جلسہ 4مرتبہ جلسہ منسوخ ہونے کے بعد اب پی ٹی آئی کی جانب سے آج یعنی 22 اگست کو ایک مرتبہ پھر سے اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا، اس مرتبہ جلسے کے انتظامات کا جائزہ شیر افضل مروت لے رہے تھے . وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بھی کہہ چکے تھے کہ ہرحال میں جلسہ ہوگا . اب کی بار ایسا معلوم ہورہا تھا کہ شاید جلسہ ہرحال میں ہو کر ہی رہے گا . تاہم، آج صبح پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اعظم سواتی نے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے ہمراہ جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں مذہبی جماعت کے احتجاج سے متعلق آگاہ کیا، جس پر بانی پی ٹی آئی نے ہدایت کی کسی بھی انتشار سے بچنے کے لیے آج ہونے والا جلسہ ملتوی کردیا جائے اور 8 ستمبر کو اسلام آباد میں جلسہ کیا جائے . اس طرح تحریک انصاف کا اسلام آباد میں ہونے والا جلسہ پانچویں مرتبہ بھی منسوخ کردیا گیا . اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 8 ستمبر کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف اپنے بڑے جلسوں کے باعث ایک الگ پہچان رکھتی ہے، تاہم 8 فروری کے بعد سے 5 مرتبہ مختلف تاریخوں میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے بڑے جلسے کا اعلان کیا گیا، لیکن ایک مرتبہ بھی جلسے کا انعقاد نہیں ہوسکا .
اس مرتبہ بھی 22 اگست کو جلسے کا اعلان کیا گیا تھا مگرآج صبح پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اعظم سواتی نے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے ہمراہ جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی ہے اور انہیں مذہبی جماعت کے احتجاج سے متعلق آگاہ کیا ہے، جس پر بانی پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ کسی بھی انتشار سے بچنے کے لیے آج ہونے والا جلسہ ملتوی کردیا جائے اور 8 ستمبر کو اسلام آباد میں جلسہ کیا جائے .
متعلقہ خبریں