آئی ایم ایف سے 5.09 فیصد کی بلند شرح سود پر قرض لینے کا انکشاف


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں سال 2023میں آئی ایم ایف سے 5.09 فیصد کی بلند شرح سود پر قرض لینے کا انکشاف ہوا اور وزارت خزانہ حکام نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کو قرض پر اب تک 2439 ملین سود ادا کیا گیا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آئی ایم ایف کے قرضوں اور سود کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
جوائنٹ سیکرٹری فنانس نے بریفنگ میں بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پہلا پروگرام 1958ء میں کیا گیا، اب تک آئی ایم ایف سے 21260 ملین ایس ڈی آر قرض لیا گیا، اسے واپس کرنے والا قرض 6369 ملین ایس ڈی آر رہ گیا ہے، 6.3 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرض تین سے پانچ سال میں واپس کرنا ہے۔
حکام وزارت خزانہ نے کہا کہ اب تک آئی ایم ایف کو قرض پر کل 2439 ملین سود ادا کیا گیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ٹوٹل 28 پروگرام کیے گئے ہیں، 24 فل ٹائم اور چار ون ٹائم پروگرام کیے۔
اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ 2008 اور 2010 کے پروگرام کا مکمل قرض واپس کر دیا گیا ہے، ان دونوں پروگرامز پر آئی ایم ایف کو 1.58 فیصد سود دیا گیا، 2023 کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر 5.09 فیصد سود ہے، 2008 سے 2023 کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ 6 پروگرام کیے گئے۔
کامل علی آغا نے پوچھا کہ اس سال آئی ایم ایف کو کتنی ادائیگیاں کرنی ہیں؟۔ اسٹیٹ بینک حکام نے جواب دیا کہ یہ تفصیلات ابھی ہمارے پاس نہیں ہیں پتا کرکے بتا دیں گے۔