مردوں کی مردانگی چھین کر انہیں رینگنے کے لیے چھوڑ دیا جائے، بشریٰ انصاری


لاہور (قدرت روزنامہ)سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے پاکستان اور بھارت میں خواتین پر تشدد، ریپ اور ان کے قتل کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین پر ظلم کرنے والے مردوں کی مردانگی چھین کر ان کی ٹانگیں اور ہاتھ توڑ کر انہیں رینگنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔
بشریٰ انصاری نے انسٹاگرام پر مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے کچھ ہفتے قبل پنجاب کے شہر ملتان میں شوہر کے ہاتھوں قتل کی گئی ثانیہ زہرہ اور بھارتی شہر کولکتا میں قتل کی گئی ڈاکٹر سمیت دیگر واقعات پر بات کی۔
اداکارہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں ہندو، مسلمان اور مسیحی تمام لڑکیاں اور بچیاں غیر محفوظ ہیں اور مردوں کی جانب سے ظلم کرنے کے واقعات کم ہونے کو نہیں آ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مردوں کو نہ جانے کس نے یہ بات سمجھائی ہے کہ کمزور پر ظلم کرنا مردانگی ہوتی ہے؟ وہ خواتین پر ظلم کرنے کو مردانگی سمجھتے ہیں۔اداکارہ کے مطابق پاکستان اور بھارت میں مجرموں کو سر عام سزائیں نہیں ملتیں، جس وجہ سے خواتین کے اوپر مظالم کم نہیں ہو رہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پنجاب میں موٹروے سے اغوا کے بعد ریپ کا نشانہ بنائی گئی خاتون کے ملزم کو بھی سزا نہیں ہوئی، اسی وجہ سے تشدد اور ظلم کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
سینیئر اداکارہ نے پاکستان اور بھارت کے سیاست دانوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کوئی تو عوام کا مسیحا اور ہیرو بنے اور آگے آکر ایسے مظالم کرنے والوں کو سزائیں دلوائے۔

 

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

 

A post shared by ShowbizShowsha (@showbizshowsha)


بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ خواتین پر ظلم کرنے والے مردوں کی مردانگی کو چھینا جائے، انہیں ہر چیز سے محروم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین پر ظلم کرنے والے مردوں کے ہاتھوں اور پائوں توڑ کر انہیں زمین پر رینگنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ جو خواتین کے چہروں پر تیزاب پھینکتے ہیں، ان مردوں کے چہروں کو تیزاب سے جلایا جائے اور انہیں سر عام سزائیں دی جائیں تاکہ کچھ مظالم کم ہوں۔
اداکارہ کی پوسٹ پر کمنٹس کرتے ہوئے صارفین نے ان سے اتفاق کیا اور مطالبہ کیا کہ خواتین پر ظلم کرنے والے مردوں کو سر عام بھیانک سزائیں دی جائیں۔

 

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

 

A post shared by Bushra Bashir (@ansari.bushra)