بلوچستان میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے، ایچ آر سی پی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کی سیاسی جماعتوں سمیت مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے کہا ہے کہ صوبے میں غیر اعلانیہ مارشل لانافذ ہے انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے اور حالانکہ یہ حق شہروں کو آئین نے دے رکھا ہے گزشتہ روز ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان)ایچ آر سی پی( کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں ”بلوچستان میں پر امن اجتماع کی آزادی“ کے نام سے منعقدہ مذاکرے میں سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لانافذ ہے اور حقوق انسانی کی پامالی ہورہی ہے مذاکرے میں سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں کے رہنماﺅں نے شرکت کی،مذاکرے کے شرکا میں سے زیادہ تر کی رائے یہ تھی کہ آئین میں پر امن اجتماع کی آزادی کے حق کے علاوہ شہریوں کے جو دیگر بنیادی حقوق ہیں ان پر بلوچستان میں قدغنیںہیں اور عملًا بلوچستان میں غیر اعلانیہ مارشل لا ہے،ایچ آر سی پی کے وائس چیئرمین کاشف پانیزئی کا کہنا تھا کہ جب اہم ریاستی اداروں کے سربراہ منتخب ہوتے یا مقرر کیئے جاتے ہیں تو وہ آئین کی پاسداری کا حلف اٹھاتے ہیں لیکن جب ان سے اسی آئین پر عملدرآمدکا مطالبہ کیا جاتا ہے تو وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے مطالبہ کرنے والوں پر مختلف الزامات لگاتے ہیں،بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ جتنے بھی بنیادی انسانی حقوق ہیں وہ بلوچستان میں معطل ہیں جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے پر امن اجتماع کو روکنے کیلئے پورے گوادر کو سیل کرکے لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنادیا گیا،انھوں نے کہا کہ بلوچ راجی مچی کے نام سے ان کا اجتماع زیادہ سے زیادہ تین گھنٹے تک منعقد ہونا تھا لیکن اس کو روکنے کیلئے پوری ریاستی مشینری کو لگادی گئی انکا کہنا تھا کہ ہم پر امن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیںلیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ریاست جمہوری حوالے سے کہاں کھڑی ہے نیشنل پارٹی کے رہنما علی احمد لانگو نے کہا کہ حکمران دوسروں پر پراکسی ہونے کا الزام لگاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کے حکمران ہی پراکسی بناتے رہے ہیں،اگر حکمران قوموں اور عوام کی حق حاکمیت کو تسلیم نہیں کریں گے تو لوگ دوسرے راستے تلاش کریں گے ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما غلام نبی مری نے کہا کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے اور یہاں حزب اختلاف کی جماعتوں کو اجتماع کی آزادی حاصل نہیں ہے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بیبرگ بلوچ نے کہا کہ ان کا قافلہ پرامن طور پر گوادر بلوچ قومی اجتماع میں شرکت کے لیے جارہا تھا لیکن مستونگ میں لوگوں پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں جس میں ہمارے 14افراد زخمی ہوگئے ۔مذاکرے سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی،طلبا تنظیموں اورحقوق انسانی کے کارکنوں نے اظہار خیال کیامذاکرے کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ آئین میں شہریوں کو جو بنیادی حقوق حاصل ہیں ان کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ اپنے اظہار رائے کا اظہار کر سکیں