بلوچستان

سرکاری اسپتالوں کی نجکاری قبول نہیں، احتجاجی لائحہ عمل تیار کریں گے، ینگ ڈاکٹرز


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر صبور کاکڑ نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان سرکاری ہسپتالوں کے نجکاری کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا نظام نہ صرف محکمہ صحت کے لئے مزید تباہی کا باعث بنے گاقربا پروری کمیشن اور کرپشن کے لیے بنائے گئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا نظام محکمہ صحت کے تمام ڈاکٹرز اور دیگر ملازمین کے ساتھ بلوچستان کے غریب عوام کے لیے مزید معاشی مشکلات کا سبب بنے گا. ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان اس مکروہ نظام کو نہ صرف مسترد کرتی ہے بلکہ اس کرپشن اور کمیشن کے نظام کو جڑ سے اکھاڑنے پھنکنے کے لیے محکمہ صحت کے تمام تنظیموں کے ساتھ مل کر متفقہ احتجاجی لایحہ عمل تیار کرے گی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان موجودہ حکومت کے اقربا پروری کمیشن اور کرپشن کے تخریبی سوچ کو سمجتھی ہیں جس کا ہر صورت راستہ روکا جائےگا اور اسی لیے عوام کو پہلے سے خبردار کرنا چاہتی ہے کہ حکومت وقت جس عوام دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہے اس سے صرف بیساکھیوں پر آئے ہوئے فارم 47 کی وجہ سے سیلیکٹ ہونے والے وزیر اعلی بلوچستان کو جو احکامات ان کے لانے والوں کی طرف سے ملتے ہیں یہ شخص بغیر سوچے سمجھے ان احکامات پر عمل درآمد کرانے کے لیے تمام حدیں عبور کرتے ہیں. اسی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نظام کے تحت چلنے والی پی پی ایچ ائی میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے قصے اور کہانیاں زبان زدِ عام ہیں جہاں ڈکٹ ڈسٹرکٹ سپورٹ مینیجر جو کہ ایم ایس اور ڈی ایچ او کے برابر ہوتا ہے اس پوسٹ پر کلرک ٹیچر حتی کہ ایک اسسٹنٹ سا انجینیئر جن کا تعلق وزیرا علاقہ اپنے ضلعے سے ہے اس انجینئر کو ایک ڈاکٹر کے پوسٹ پر اقربا پروری کی بنیاد پر تعینات کیا گیا اگر حکومت میں صحت کو اس طرح کرپشن اور کمیشن کے نظام کی طرف لے کے جانا چاہتی ہے تو ینگ ڈاکٹر ایسوسییشن بلوچستان ہر صورت نہ صرف ان کا راستہ روکیں گے بلکہ ایک مضبوط احتجاجی لائے عمل کا بھی اعلان کرے گی جس میں عوام ، محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والی تمام تنظیمیں اور دوسری محکموں کی تنظیموں سے بھی رابطہ کرے گی ۔ پرائیوٹائزیشن کی واضع مثال شیخ زید کارڈیالوجی ہے ۔ جہاں مریضوں سے بھاری بھرکم فیس لیا جاتاہے اور گورنمنٹ آف بلوچستان سے بجٹ کی مد میں اربوں روپے لیے جاتے ہیں ۔ ہیلتھ کارڈ سے بھی پیسے بٹورے جاتے ہیں ۔ عوام کو اچھی سہولیات کے نام پہ پرائیوٹائزیشن کا گھنانا کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے ۔ وائی ڈی اے بلوچستان پیپلز پارٹی کو واضع پیغام دینا چاہتی ہے کہ سندھ کے عوام کے لیے مفت علاج اور بلوچستان کے عوام کے لیے ذلت و خواری کے فیصلے یہ دوغلا معیار چلنے نہیں دینگے ۔انڈس ہسپتال کو پبلک پرائیویٹ کے نام پہ کروڑوں کا پیسہ دیا جاتا ہے اور بدلے میں بلوچستان کے عوام کو مفت علاج کے نام پہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے ۔ ینگ ڈاکٹر ایسوسییشن بلوچستان ایک دفعہ پھر وزیراعلی بلوچستان سمیت تمام حکومتی عہدے داروں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ اپنی اس عوام دشمن پالیسی پر نظر ثانی کرے. بصورت دیگر ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن بلوچستان، بلوچستان کے عوام اور ڈاکٹر سمیت محکمہ صحت کے دیگر ملازمین کے حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے بہت جلد سڑکوں کا رخ کرے گی جس سے احتجاجوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگا اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر ہوگی۔

متعلقہ خبریں