خضدار(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن و ضلعی صدر عبدالحمید ایڈووکیٹ،صوبائی کلچرل سیکرٹری میر اشرف علی مینگل اور سابق مئیر خضدار میر عبدالرحیم کرد نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی سے پارلیمانی حق نمائندگی چھین کر ایسے لوگوں کی دی گئی ہے جن کا تعلق عوام سے نہیں اس لئے آج بلوچستان کی صورتحال انتہائی تشویشناک موڑ پر پہنچ چکی ہے،لاپتہ افراد کی گمشدگی ایک سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے اسے حل کرنا ضروری ہے ریاست طاقت کے بجائے مزاکرات کے طرز کو اپنائے،اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائے،نیشنل پارٹی ظلم جبر اور نا انصافیوں کے خلاف عوام کے ساتھ کھڑی ہے ایس پی کے کے زریعے محکمہ تعلیم کے لئے دئیے گئے ٹسٹ میں کامیاب امیدواروں کو جلد تعیناتی کے آرڈرز دئیے جائیں خضدار بازار میں تجاوزات کے نام پر کی جانے والی آپریشن افسوسناک ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوارن کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری عبدالوہاب غلامانی،تحصیل صدر نادر بلوچ،خورشید رند سمیت نیشنل پارٹی کے علاقائی عہدیداران و ممبران بڑی تعداد مدیں موجود تھے نیشنل پارٹی کے مرکزی و ضلعی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ 2024 کے انتخابات میں عمومی طور پر بلوچستان اور خصوصی طور پر خضدار میں نیشنل پارٹی کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر کے ان سے پارلیمانی حق نمائندگی چھین لی گئی حلقہ پی بی 18 کے حلقہ بندی میں ردوبدل کر کے عوام کی خواہشات کا قتل کیا گیا نیشنل پارٹی کی ووٹ بینک کو تقسیم کیا گیا پورے حلقے کو چار لاکھ ووٹروں کا بنا دیا گیا اپنے چہتوں کو اسمبلی میں پہنچانے کی خاطر دوسری پارٹیوں اور عوام کا حق تلفی کر کے حلقہ بندیاں کی گئیں پیسے کو بے دریغ استعمال کیا گیا اس کے باوجود خضدار نے عوام نے رضاکارانہ طور پر نیشنل پارٹی کے امیدوار کے حق میں پندرہ ہزار سے زائد ووٹ کاسٹ کر لئے انہوں نے کہا کہ اگر ہم بلوچستان بھر خصوصا جھالاوان،مکران،سراوان،شال،رخشان کی صورتحال کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ نیشنل پارٹی سے پارلیمانی حق نمائندگی چھین کر ایسے مخصوص لوگوں کے حوالہ کیا گیا جن کا تعلق عوام سے نہیں اسی وجہ سے آج بلوچستان کی صورتحال انتہائی تشویشناک موڑ پر پہنچ چکی ہے عوام کی داد رستی کرنے کا والا کوئی نہیں حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں ضلع خضدار کی صورتحال کا جائزہ لیں تو بد قسمتی سے انہی لوگوں کو نمائندگی دی گئی ہے جو نمائندہ خود ہے ٹھکیدار بھی خود ضلع میں صحت کی صورتحال ابتر ہے تعلیمی صورتحال بھی ناگفتہ ہے جب بلوچستان میں نیشنل پارٹی کی حکومت تھی خضدار سے حق نمائندگی نیشنل پارٹی کے پاس تھی ہم نے شہر کی تمام سڑکوں کو تعمیر کروایا،شہید سکندر یونیورسٹی،سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی اور جھالاوان میڈیکل کالج جیسے ادارے دیئے مگر افسوس ہماری شروع کی گئی پراجیکٹس میں سے جھالاوان میڈیکل کالج کی بلڈنگ کے لئے جاری فنڈز کو روک دیا گیا،شہید سکندر یونیورسٹی کی بلڈنگ بن گئی مگر کلاسوں کا اجرا نہیں ہو سکا اور سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی بلڈنگ صرف چاردیواری تک محدود ہو گئی ہے خضدار کی نمائندگی جن کے پاس ہے وہ ان مسائل سے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کا مستقل تاریخ ہوتی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ جب میونسپل کارپوریشن خضدار میں نیشنل پارٹی کی حکومت تھی تو ہم تاجروں سے لے کر ریڈی بانوں تک سبزی فروش سے لے کر قصائی تک سب سے مشاورت کر کے گفت شنید سے بازار کے مسائل حل کرتے مگر افسوس گزشتہ روز تاجروں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا ان کے سامان کو قبضے میں لی گئی انہیں نقصان پہنچایا گیا جس کی نیشنل پارٹی ہر سطح پر مذمت کرتی ہے ضلع خضدار میں لوڈ شیڈنگ بھی ایک خطرناک صورتحال اختیار کی ہے زمیندار و کسانوں کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے شہر میں ٹریفک کی صورتحال بھی انتہائی گمبیر ہو گئی ہے صوبے سے لے کر ضلع تک ایک پارٹی کی حکومت ہے مگر یہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے نیشنل پارٹی کے مرکزی و ضلعی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے ملک کے پالیسی ساز و فیصلہ ساز اداروں کو سوچنا چائیے کہ لوگوں کو کس طرح مثبت راستوں کی جانب گامزن کیا جائے ریاست و حکومت کو چائیے کہ وہ طاقت کے استعمال کے بجائے گفت و شنید کا راستہ اپنائیں ملک میں اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنایا جائے سب سے بڑی طاقت عوام کی ووٹ کی ہے ووٹ کی طاقت کو مقدم رکھا جائے نیشنل پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ بلوچستان کی مجموعی صورتحال پر ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ضلع خضدار کے مسائل سمیت بلوچستان کی صورتحال میں نیشنل پارٹی خاموش نہیں رہے گی اس حوالے سے ہم احتجاج کے تمام جمہوری اور آئینی حق کو استعمال میں لاتے ہوئے عوام کے ساتھ ملکر احتجاج ضرور کرینگے . .