گوادر ،ایران جانے والے زائرین کیلئے ٹور آپریٹرز کی بے ضابطگیوں کا انکشاف


گوادر(قدرت روزنامہ)ڈپٹی کمشنر حمود الرحمن نے ایک اہم پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے پاکستان سے ایران جانے والے زائرین کے لیے ٹور آپریٹرز کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات میں پائی جانے والی غیر سنجیدگی اور بے ضابطگیوں پر گہری تشویش اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار ایران نے پاکستانی زائرین کی بڑی تعداد کو زیارات کے لیے اجازت نامے جاری کیے تھے، تاہم ہمارے ملکی ٹور آپریٹرز نے اس موقع پر نظم و ضبط کا خیال نہیں رکھا، جس کے نتیجے میں بے قاعدگیوں کا سامنا کرنا پڑا اور اس سے پاکستان کے وقار کو بھی نقصان پہنچا۔ڈپٹی کمشنر نے انکشاف کیا کہ ٹور آپریٹرز نے گاڑیوں کے نمبرز، چیسیز نمبرز اور ڈرائیوروں کے نام فراہم کیے تھے، لیکن سفر کے دوران وہی گاڑیاں اور ڈرائیورز استعمال نہیں کیے گئے جو پہلے سے فراہم کردہ تفصیلات میں شامل تھے۔ ان بے ضابطگیوں اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے نہ صرف زائرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ حکومت پاکستان اور انتظامیہ گوادر کو بھی سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ڈپٹی کمشنر نے اپنے پریس ریلیز میں واضح طور پر کہا کہ مستقبل میں اس قسم کی بے ضابطگیوں اور غیر سنجیدگیوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ آئندہ ایسی بسوں اور بوگس ڈرائیورز کی گوادر میں انٹری پر مکمل پابندی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ ٹور آپریٹرز اور محکمے کو پہلے سے گوادر انتظامیہ سے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا اور اپنے پورے ڈیٹا کو صاف اور شفاف طریقے سے درج کرنا ہوگا، جس کے بعد ہی زائرین کو سفر کی اجازت دی جائے گی۔ضلع انتظامیہ نے یہ بھی واضح کیا کہ ٹور آپریٹرز کی گاڑیوں اور ڈرائیورز کی مکمل چھان بین کے بعد ہی اجازت نامہ جاری کیا جائے گا، تاکہ مستقبل میں زائرین کے سفر کو محفوظ اور منظم بنایا جا سکے۔ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت بلوچستان کو چند اہم سفارشات پیش کی جائیں گی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ ان سفارشات کا مقصد زائرین کے سفر کو مزید محفوظ اور منظم بنانا ہے، تاکہ زیارات کا سفر سہل اور خوشگوار ہو اور پاکستان کا مثبت تاثر برقرار رکھا جا سکے۔ حکومت بلوچستان ان سفارشات کی روشنی میں آئندہ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے گی تاکہ زائرین کو درپیش مشکلات کا خاتمہ کیا جا سکے اور انتظامات کو بہتر بنایا جا سکے۔