ارباب اختیار بلوچستان کا مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتے، نواب اکبر بگٹی کا مشن بلوچ بیٹیاں آگے بڑھا رہی ہیں، نوابزادہ جمیل بگٹی
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچوں کو احتجاج کرنے اور اپنے حقوق کے حصول کے لئے آواز اٹھانے کا حق نہیں جس طرح ہماری خواتین اور بچیوں پر تشدد کیا گیا اور ان کا راستہ روکا گیا وہ دنیا نے دیکھا ہے ہمارے نوجوانوں پر تشدد کیا جاتا اور ان کی مسخ شدہ نعشیں پھینکی جاتی ہےں اس طرح کے عمل نفرتوں میں مزید اضافہ کرتے ہیں . ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں یہی ہوتا ہے کہ آزادی کی خواہش رکھنے والے دو گروپ ہوتے ہیں ایک مسلح جدوجہد کرتے ہیں اور دوسری جس طرح ہماری بچیاں پر امن اپنے پیاروں کی بازیابی اور حقوق کے حصول کیلئے سرگرداں ہےں . کیونکہ جن کے پاس ملک کا اختیار ہے وہ پر امن جدوجہد اور احتجاج کا حق چھین کر انہیں مسلح جدوجہد کے لئے مجبور کرتے ہیں . ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بلوچوں کو ختم کرنے کے لئے مختلف ادوار میں مختلف آپریشن ہوتے رہے ہیں اور ہورہے ہیں بلوچوں اور پشتونوں کے خلاف ایک جیسا رویہ اپنایا جارہا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے جو پچاس لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا گیا وہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے . ڈیرہ بگٹی سے حالات کی خرابی کے باعث نکلنے والے بگٹی آج سندھ کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر اور دیگر مقامات پر محنت مزدوری کرکے اپنا پیٹ پال رہے ہیں اور مجھ سمیت دیگر بگٹیوں پر آج بھی ڈیرہ بگٹی جانے پر پابندی عائد ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ شہید نواب اکبر بگٹی ساڑھے 8 سال جیل کی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اس وقت میری عمر 10 سال تھی بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے انہوں نے کہا کہ اس کے لئے دو حل ہیں ایک ریفرنڈم کرایا جائے اور دوسرا پنجاب کے علاقوں ڈیرہ غازی خان، راجن پور، کندھ کوٹ، کشمور، جیکب آباد کو بلوچستان میں شامل کرکے گوادر تک ایک صوبہ بنایا جائے اور پشتون علاقوںپر مشتمل پشتونوں کا صوبہ بنایا جائے اور بلوچستان کے لوگ جس کے ساتھ رہنا چاہئےں اس کے لئے ریفرنڈم کرایا جائے یہ بہترین طریقہ کار ہے شہید نواب اکبر بگٹی مشاہد حسین سید اور چوہدری شجاعت پر مشتمل کمیٹی حتمی ڈرافٹ پر نہیں پہنچی تھی یہ مفروضوں پر مبنی بات ہے نہ ہی ایک نقطہ پر متفق ہوئے تھے شہید نواب اکبر بگٹی نے آنے والی دونوں شخصیات کو کہا تھاکہ آپ کے پاس کوئی مینڈیٹ یا اختیار نہیں تو آپ اپنا اور میرا وقت کیوں ضائع کرتے ہیں . ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس مسائل کے حل کا کوئی اختیار نہیں اصل اختیار اختیار داروں کے پاس ہے جو مسائل کا حل نہیں چاہتے . . .