اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اشیائے خور و نوش میں ملاوٹ کا شرمناک کام عرصہ دراز سے جاری ہے جو صنعتی اور انفرادی سطح پر پروان چڑھ رہا ہے . پورے ملک کے بازار اور مارکیٹیں ملاوٹ شدہ اور جعلی اشیا سے بھری پڑی ہیں .
دودھ، دہی، مصالحے، تیل، گھی اور گوشت سے لے کر کھانے پینے کی تیار اشیا تک شاید ہی کوئی چیز ملاوٹ شدہ نہ ہو .
مارکیٹوں میں ایسی مصنوعات کی بھرمار ہے جس میں ایک عام صارف کو علم ہی نہیں ہوتا کہ جو چیز وہ خرید رہا ہے وہ اصل ہے یا جعلی اور کیا اس میں ملاوٹ شدہ اجزا تو شامل نہیں ہیں .
ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں کالی مرچ کی جگہ چونے کے چھوٹے چھوٹے بالز بنا کر گرم مصالحے میں ملا دیے گئے ہیں جوبظاہر ہو بہو کالی مرچ جیسے لگ رہے ہیں، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر مختلف ردعمل دیا گیا .
ہشام انعام مروت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوام ہی عوام کو کالی مرچ بیچ کر چونا کھلاتی ہے اور جب سیاستدان چونا لگاتے ہیں تو ان کو اعتراض ہوتا ہے . انہوں نے عوام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خود جیسے بھی ہوں لیکن ان کو حکمران عمر فاروقؓ جیسا اور نظام مدینہ کی ریاست والا درکار ہوتا ہے . صارف کا مزید کہنا تھا کہ جیسی عوام ہے ان پر ویسا ہی حکمران مسلط ہو گا .
وقاص نیازی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قوم نے کیا ترقی کرنی ہے جس کا مقصد ہی صرف لوگوں کو لوٹنا اور دھوکا دینا ہے اور پھر کہتے ہیں کہ حکمران چور ہیں .
اس قوم نے کیا ترقی کرنی ہے جس کا مقصد ہی صرف لوگوں کو لوٹنا ہے لوگوں کو دھوکہ دینا ہے پھر بعد میں کہتے ہیں کہ حکمران چور ہیں
سعدی رحمان نے لکھا کہ ملاوٹ کرنے والے بے حس لوگوں کے اندر خوفِ خدا نام کی کوئی شے نہیں اور ہماری حکومت بھی ان ظالموں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتی بلکہ آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے .