نسوار پر ہونے والی تحقیق میں حیرت انگیز انکشافات


محققین نے ملک میں اسموک لیس تمباکو کنٹرول پالیسیاں بنانے پر زور دیا
پشاور(قدرت روزنامہ)پشاور میں تمباکو استعمال کرنے والوں میں سے 60 فیصد نسوار استعمال کرتے ہیں۔ ایک موقع پر خیبر پختونخوا کے وزیرِ زراعت میجر (ر) سجاد خٹک نے استدلال پیش کیا تھا کہ نسوار پر ٹیکس لگانا درست نہیں کیونکہ یہ عوام کا نشا ہے اور شریعت نے بھی اس پر پابندی نہیں لگائی۔ نسوار پر ہونے والے حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اس میں سرطان کا باعث بننے والے مضر صحت اجزا موجود ہیں۔
نسوار سے متعلق حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اس میں نقصان دہ مادہ جیسے نکوٹین، نظر نہ آنے والی دھاتیں، اور افلاٹوکسن کے اجزا کی موجودگی پائے گی ہے جس کے باعث سرطان کی شکایت ہوسکتی ہے۔**
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق محققین نے نے پاکستان میں تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لیے اسموک لیس تمباکو کنٹرول پالیسیاں بنانے اور ان پر عمل درآمد کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
مذکورہ تحقیق انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (او آر آئی سی)، خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) اور پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کے تعاون سے کی گئی۔تحقیق کے نگران ڈاکٹر شہزاد کے مطابق یہ تحقیق خیبر پختونخوا کے تمام 7 ڈویژنوں بشمول پشاور، مردان، ہزارہ، کوہاٹ، ڈی آئی خان، بنوں اور مالاکنڈ میں کی گئی ہے۔
نسوار کے 14 بڑے برانڈز کو منتخب کیا گیا اور ہر ڈویژن سے دو نمونے حاصل کیے گئے انہوں نے مزید کہا کہ مطالعہ کا مقصد سب سے زیادہ استعمال ہونے والے برانڈز کے اجزاء کی چھان بین کرنا تھا۔
ایسا تمباکو جس میں دھواں شامل نہیں ہوتا، کا استعمال صحت عامہ کی بڑھتی ہوئی تشویش ہے جس کے اندازے کے مطابق پوری دنیا میں 360 ملین صارفین ہیں جن میں سے 90 فیصد سے زیادہ جنوبی ایشیائی خطے میں رہتے ہیں۔
پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 8 فیصد آبادی پان، گٹکا اور نسوار سمیت مختلف بغیر دھوئیں والا تمباکو پر مبنی مصنوعات استعمال کرتی ہے۔ تاہم نسوار کا استعمال زیادہ تر صوبہ خیبر پختونخواہ (کے پی) کی نسلی پشتون آبادی میں عام ہے، جہاں تقریباً 15 فیصد عام آبادی اسے استعمال کرتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق پشاور میں تمباکو استعمال کرنے والوں میں سے 60 فیصد نسوار استعمال کرتے ہیں۔ محققین نے GC-MS تجزیہ کا استعمال کرتے ہوئے نسوار کے نمونوں میں 85 مختلف کیمیائی مرکبات کی نشاندہی کی۔ نکوٹین تمام نمونوں میں موجود سب سے عام جزو تھا۔