خاران نرسنگ کالج کی غیر فعالیت و اساتذہ کی عدم موجودگی محکمہ تعلیم کی غیر سنجیدگی کی واضح مثال ہے،بساک


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خاران نرسنگ کالج کو گزشتہ دو سال قبل قائم کیا گیا تھا جو تاحال فعال نہیں ہوسکا، ضلع خاران میں موجود واحد نرسنگ کالج کئی مسائل سے دوچارہے جس میں اساتذہ کا نہ ہونا،طالبات کے لئے ہاسٹل و ٹرانسپورٹیشن کی غیر موجودگی، لائبریری میں کتاب سمیت دیگر ضروری تعلیمی سہولیات دستیاب نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ضلع میں واحد نرسنگ کالج کی اس طرح غیر فعالیت محکمہ تعلیم کی غیر سنجیدگی کی واضح مثال ہے جو قابل تشویس ہے۔ خاران ایک بڑا شہر ہے جس میں قریب و جوار کے طلبہ و طالبات تعلیمی مقاصد کے لئے شہر کا رخ کرتے ہیں، وہیں طالبات کےلئے حکومت نے نرسنگ کالج تو قائم کی ہے مگر کالج صرف تعمیرات اور سرکاری کاغذوں تک ہی رہ گئی ہے جبکہ تعلیمی و تدریسی عمل نہ ہونے کے برابر ہیں، پورے کالج میں صرف ایک پرنسپل و ایک استادکا موجود ہونا ایک کالج کے لئے مضحکہ خیز سے زیادہ کچھ نہیں۔ کالج کی غیر فعالیت کے سبب کئی طالبات اپنی پڑھائی چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایک طرف تعلیمی اداروں و تعلیم کے نام پربڑے بڑے دعوے کرنا دوسری جانب تعلیمی اداروں کی اس طرح زبوں حالی انتہائی تشویش ناک ہے۔ محکمہ تعلیم کے وزیروں سے کئی بار رجوح کرنے کے بعد بھی خاران نرسنگ کالج کے مسائل حل نہیں کیے گئے۔ محکمہ تعلیم سمیت حکومت کی غیر سنجیدگی کی آخری حد ہے جو عوامی فنڈز سے حکومت تو کررہے ہیں مگر عوام کو اس جدید دور کی تعلیمی سہولیات دینا تو دور کی بات ان کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے کے اہل نہیں جو انتہائی شرم کا مقام ہے۔ ہم محکمہ تعلیم و حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خاران نرسنگ کالج کے مسائل جلدسے جلد حل کیے جائیں اور کالج میں اساتذہ مہیا کرنا سمیت دیگر ضروری سہولیات فراہم کرکے کالج کومکمل فعال کیا جائے تاکہ طالبات اپنی تعلیمی سفرجاری رکھ سکیں۔ اگر طالبات کو درپیس مسائل بروقت حل نہیں کیے گئے تو بطور بلوچ طلبا نمائندہ تنظیم ہم احتجاجی عمل کا راستہ اختیارکرنے کا جمہوری حق محفوظ رکھتے ہیں۔