جبری گمشدگی میں اضافہ اورلاپتہ افراد کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے،وی بی ایم پی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئر مین نصر اللہ بلوچ نے لاپتہ افراد کا عالمی دن کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی ایک ماورائے آئین اقدام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ جو صرف لاپتہ فرد واحد کو نہیں بلکہ اس کے اہل خانہ اور معاشرے کو متاثر کرتا ہے آج کے دن پریس کانفرنس کرنے کا مقصد اس ماورائے آئین اقدام کی شدت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے کرب و اذیت کواجاگر کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لاپتہ ہونے والا شخص قانونی تحفظ سے محروم ہو جاتا ہے اس کی شناخت تک چھین کی جاتی ہے اور حکومتی سطح پر جبری لاپتہ شخص کے اہلخانہ کو معلومات فراہم نہیں کی جاتی جسکی وجہ سے لاپتہ شخص کے اہلخانہ سمیت انکے دیگر لواحقین شدید زہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہو جاتے ہیں اس لیے اقوام متحدہ کے دو بین الاقوامی کنونشنز نے ریاستی اداروں کے اس ماورائے آئین اقدام کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے اور اس عمل کو انسانی حقوق کی خلاف تمام خلاف ورزیوں میںسب سے بد ترین عمل سمجھا جاتا ہے ۔ بلوچستان سے بلوچ ریاستی سیاسی کارکنوں، بلوچ دانشواروں اور بلوچ طلباء سمیت دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوالے لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں لینے کےبعد جبری لاپتہ کرنے کے سلسلے 2000 سے شروع ہوا تسلسل کے ساتھ تاحال جاری ہے۔ علی اصغر ،ڈاکٹر دین محمد اور زاکر مجید سمیت ہزاروں لوگ جبری گمشدگی کے شکار ہوئے ہیں انصاف کے حصول کے لیے عدلیہ سمیت مختلف حکومتوں کے دروازوں پر مسلسل دستک لاپتہ افراد کے اہلخانہ کئی سالوں سےدیتے آرہے ہیں آج تک انہیں ملکی قوانین تحت انصاف فراہم کیا گیا اور نہی حکومتی سطح پر انہیں یہ معلومات فراہم کیا جارہا ہے کہ انکے لاپتہ پیاروں کو کس جرم کے تحت حراست میںلیا گیا ہے اور وہ کس ادارے کے حراست میں ہے،آیا وہ زندہ بھی یا نہیں بلکہ لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں پھکی جاری ہے ۔ لاپتہ افراد کامسئلہ حل کی طرف نہیں جارہا ہے بلکہ ہر آنے والے دنوں میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے میں تیزی آرہی ہے اور لاپتہ افراد کو قتل کر کے انکی مسخ شدہ لاشیں پھکنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ان کا مزید کہناتھا کہ ایران اور افغانستان میں مقیم بلوچ مہاجرین کوٹارگٹ کر کے قتل کیا جارہا ہے اور بعض بلوچ مہاجرین کو وہاں سے جبری لاپتہ کر کے انہیں حکومت پاکستان کے حوالے کرنے کی شکایت بھی موصول ہوئی ہے رواں سال افغانستان سے محمد علی لانگو اور ایران سے استاد واحد کمبر کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے آج 30 آگست کو لاپتہ افراد کے متاثرین کے عالمی دن کی مناسبت سے ائس فار بلوچ مسنگ پرسنز حکومت پاکستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کے روک تھام کے حوالے سے مطالبہ کرتی ہے۔1۔حکومت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے