موسیٰ خیل واقعے کی تحقیقات کرائیں، بلوچستان میں آپریشن کی سوچ اپنے دماغ سے نکال دیں، جان محمد بلیدی


اسلام آباد، کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر جان محمد بلیدی نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نے موسیٰ خیل میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات قابل نفرت و مذمت ہوتے ہیں، ایسے واقعات کی تحقیقات ہونا چاہیے کیونکہ جب منفی باتیں ہوں گی تو برادر قوموں کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی ہوگی۔ سوشل میڈیا نے اس حوالے سے منفی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ کی نفسیات میں کمزور و نہتے پر ہاتھ اٹھانے سے منع کیا گیا ہے، جو بڑوں کی عزت نہ کرے کمزوروں پر ظلم کرے، جھوٹ بولے، فریب کرے تو ہم اسے بلوچ نہیں کہتے ہیں۔ بلوچ کی نفسیات اور سیاست میں انسان دوستی، خواتین کا احترام شامل ہے۔ عزت، غیرت، راست گوئی اور انصاف پسندی بلوچ نفسیات کا حصہ ہے اور جو کچھ موسیٰ خیل اور قلات میں ہوا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو آگ لگی ہے وہ جنرل پرویز مشرف کی لگائی ہوئی ہے، جس سے ہزاروں نوجوان جل گئے۔ امن و امان تباہ و برباد ہوا اور سیاست بھی اس کی نذر ہوئی۔ ہمارا واضح سیاسی موقف ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کا عمل شروع کیا جائے۔ یہ صرف ہمارا نہیں پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کا اے پی ایس کے بعد مشترکہ فیصلہ تھا کہ بلوچستان میں مزاحمت کاروں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں، اس فیصلے میں ملک کی چھوٹی بڑی تمام سیاسی پارٹیاں شامل تھیں۔ مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام، اے این پی، بی این پی اور نیشنل پارٹی سمیت ملک کی سول و ملٹری مقتدرہ براہ راست اس میں شامل تھے۔ نیشنل ایکشن پلان میں بلوچستان کے حوالے سے مذاکرات کی حکمت عملی رہی جس پر ڈاکٹر عبدالمالک نے عمل کیا اور مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا لیکن بدقسمتی سے بعد میں اس عمل کو روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی انجینئرنگ اور مداخلت کی وجہ سے آج حالات مزید سنگین صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔ لوگوں کا جمہوریت اور جمہوری سیاسی عمل سے اعتبار ٹوٹ چکا ہے، حالیہ انتخابات نے حالات کو مزید پیچیدہ اور سنگین بنا دیا، انتخابی عمل سے ہم سیاسی و جمہوری پارٹیوں کا اعتبار بھی ختم ہوگیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایک بات ہم واضح کہہ دیتے ہیں کہ آج ہم یہاں موجود ہیں اگر کل حکومت نے آپریشن کا فیصلہ کیا تو ہم بلوچ اور پشتون تمام سیاسی و جمہوری پارٹیاں بھی آپ کو چھوڑ دیں گے۔ بلوچستان کا ایک بھی سیاسی پارٹی اور فرد بھی آپ کے ساتھ نہیں ہوگا۔ غلطیاں کرنا بند کریں سیاسی عمل و مذاکرات کو شروع کریں۔ کریڈیبل اور باعزت و بااختیار افراد پر مزاکراتی کمیٹی بنائیں۔ آپریشن کی سوچ کو اپنے دماغ سے نکال دیں۔