اب تعلیمی اداروں میں اے آئی ٹیچرز بھرتی کیے جائیں گے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملیے زمانہ جدید کے ٹیچرز ہانا، نوا اور ایڈی سے، جو طلبا کو مختلف مضامین پڑھانے کے علاوہ ان کے ہر سوال کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کلاس روم ہو یا گھر، یہ ٹیچرز 24 گھنٹے طلبا کے سوالوں کے جواب دینے اور پڑھائی میں ان کی مدد کرنے کے لیے دستیاب رہتے ہیں۔
امریکا کے مختلف اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق، امریکا میں سالانہ 2 لاکھ 70 ہزار ٹیچرز یا تدریسی عملے کے افراد ملازمت چھوڑ دیتے ہیں یا ریٹائر ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں خصوصاً کورونا وبا کے دوران امریکا کی 41 ریاستوں کو اساتذہ کی شدید کمی کا سامنا رہا۔
امریکا کی مختلف ریاستوں میں آج بھی اساتذہ کی خالی آسامیاں موجود ہیں جنہیں پُر نہیں کیا سکا اور اسکولوں اور کالجوں میں ایسے اساتذہ کی بڑی تعداد ہے جو قابلیت کے مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے اور انہیں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لیے مجبوراً ملازمت پر رکھا گیا ہے۔
اساتذہ کی کمی کا مسئلہ حل کرنے اور روایتی تدریسی طریقوں سے نجات پانے کے لیے امریکی ٹیک فرم edYou نے ایک انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ اس کمپنی نے انسانوں کی طرح دکھنے اور بولنے والے اے آئی پاورڈ اساتذہ تیار کیے ہیں جو طلبا کو بھرپور توجہ سے پڑھانے کے علاوہ اساتذہ کی بھی رہنمائی کریں گے۔
کمپنی کے سی ای او مائیکل ایورسٹ کا کہنا ہے کہ ہانا، نووا اور ایڈی چیٹ بوٹس نہیں بلکہ انسان کی طرح نظر آنے والے ’میٹا ہیومن‘ ہیں جو ریکارڈ کی گئی ویڈیو کے ذریعے نہیں بلکہ ریئل ٹائم میں بات چیت کے انداز سے طلبا کو پڑھانے اور ان کے ہر سوال کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان اے آئی ٹیچرز سے جڑے مینیجمنٹ سسٹم اور ٹولز کو ہر عمر کے افراد باآسانی استعمال کرسکتے ہیں، یہ ٹیچرز طلبا کے غلط سوالوں کی نشاندہی کرکے ان کی درستگی کرسکتے ہیں اور طلبا کا کسی بھی بارے میں کانسیپٹ کلیئر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے والدین کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ بچوں کے سیشنز کی ریکارڈنگ سن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض طلبا کلاس روم میں سوال یا بات کرتے ہوئے جھجکتے ہیں، ایسے طلبا اے آئی ٹیچرز سے بلا جھجھک سوال کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر تعلیمی اداروں میں نصاب تعلیم تبدیل یا اپ ڈیٹ ہونے میں 10 سال کا عرصہ گزر جاتا ہے اور طلبا وہی پرانی کتابیں پڑھتے رہتے ہیں، اے آئی ٹیچرز سے نظام تعلیم میں مزید ترقی ہوگی اور طلبا جدید تعلیم حاصل کرسکیں گے۔