گندم کی قیمت آسمان سے زمین پر، کیا آٹا بھی اتنا سستا ہوگا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدنے اور نگراں دور میں بیرون ملک سے وافر مقدار میں گندم امپورٹ ہونے کے باعث رواں سال گندم کا ریٹ کم سے کم ہوتا چلا گیا، 5ہزار 500 روپے فی من میں فروخت ہونے والی گندم اب 2600 روپے فی من میں فروخت ہو رہی ہے. اس کے باوجود آٹے کی قیمت میں زیادہ کمی نہیں ہوئی، فلور مل والے 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی قیمت 3000 سے کم ہو کر 1600 روپے ہو گئی، جبکہ چکی والے آٹے کی قیمت 170 روپے فی کلو سے کم ہو کر 140 روپے فی کلو ہوئی ہے۔
گندم کی پیداوار بہت اچھی ہوئی تھی
پاکستان میں رواں سال گندم کی پیداوار بہت اچھی ہوئی تھی، حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر گندم کی خریداری کا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا گیا تھا، تاہم حکومت نے کسانوں سے گندم نہیں خریدی جس وجہ سے گندم کا ریٹ بتدریج کم ہوتا چلا گیا تھا اور خریدار نہ ہونے کے باعث کسان بہت پریشان تھے اور ملک بھر میں سراپا احتجاج تھے، ایک طرح سے ملک میں اضافی گندم ہونے کے باعث گندم کا بحران پیدا ہو گیا تھا۔
چکی والے آٹے کی قیمت میں خاص کمی نہ ہو سکی
گندم کی قیمت میں بڑی کمی کے باعث فلور ملز والے آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 1400 روپے کی کمی ہوئی تھی اور آٹے کا تھیلا 3000 روپے سے کم ہو کر 1600 روپے کا ہو گیا، تاہم چکی والے آٹے کی قیمت میں خاص کمی نہ ہو سکی۔ جس وقت گندم کا ریٹ 5500 روپے تھا اس وقت چکی آٹا 170 یا 180 روپے میں فروخت ہو رہا تھا، اب گندم کی قیمت 2600 روپے فی من تک آ گئی ہے تاہم آٹا صرف 30 روپے سستا ہوا ہے۔
خریدار نہیں ہیں
وی آئی پی فلور ملز کے مالک احمد اعجاز نے بتایا کہ کراچی پورٹ پر پہلے سے موجود امپورٹڈ گندم فروخت نہ ہونے اور حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کے باعث پورے سال میں تو گندم کی اس طرح سے خریداری نہیں ہو سکی اس وجہ سے ریٹ نہیں بڑھا، پہلے 10مرتبہ فون کر کے ایک ٹرک گندم کا ملتا تھا تاہم اب ایک فون پر 10 ٹرک دستیاب ہوتے ہیں، اس وقت بھی کسانوں کے پاس بہت سی گندم موجود ہے تاہم خریدار نہیں ہیں۔
فلور ملز مالکان انتہائی کم منافع پر بھی کام کر کہ آٹا فروخت کرتے ہیں
احمد اعجاز کے مطابق فلور ملز مارکیٹ میں مقابلے میں کام کرتی ہیں، جس فلور مل کا آٹا اچھا اور سستا ہوتا ہے وہی مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے۔ فلور ملز مالکان انتہائی کم منافع پر بھی کام کر کہ آٹا فروخت کرتے ہیں، اس وقت جس گندم کا ریٹ 2600 روپے فی من ہے وہ فلور ملز نہیں خرید رہی، فلور ملز اس وقت بھی صاف گندم 3 ہزار روپے فی من میں خرید رہی ہیں۔
حکومت نے گندم کا کوٹہ ایک مرتبہ پھر سے 2500 روپے فی من پر کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، اگر اس پر عملدرآمد ہو جاتا ہے تو 20 کلو آٹے کا تھیلا 1500 روپے سے بھی کم میں فروخت ہوگا۔
فلور ملز کسانوں سے نہیں بروکرز سے گندم خریدتی ہیں
سیٹھی فلور ملز کے مالک احمد سیٹھی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سال گندم مارکیٹ میں بالکل بھی تیزی نہیں آئی، ایک تو پیداوار بہت اچھی تھی دوسرا بیرون ملک سے منگوائی گندم بھی خاصی مقدار میں موجود ہے۔ یہ سچ ہے کہ گندم کا ریٹ انتہائی کم ہے لیکن فلور ملز کسانوں سے نہیں بروکرز سے گندم خریدتی ہیں، بروکرز کسانوں سے 2600 روپے فی من گندم خرید بھی لیں تو ہمیں 3000 روپے تک ہی ملتی ہے۔
گندم کے ریٹ مزید کم ہونے کا چانس ہے
احمد سیٹھی نے کہا کہ فلور ملز چونکہ ہر دوسرے روز خریداری کرتی ہیں اور زیادہ اسٹاک نہیں کرتیں، اس لیے ریٹ میں بھی روز بروز فرق پڑ جاتا ہے۔ گزشتہ سیزن 20 کلو آٹے کا تھیلا جو 3000 روپے میں فروخت ہو رہا تھا، وہ اب 1700 روپے کا ہو گیا ہے، اس سال کسی ’اسٹاکیے‘ نے گندم اسٹور نہیں کی، اس لیے ریٹ مزید کم ہونے کی امید ہے، جبکہ کسانوں کی گندم پڑے پڑے خراب ہو رہی ہے، اس لیے گندم کے ریٹ مزید کم ہونے کا چانس ہے۔
سوجی، میدہ، چوکر سب نکل جاتا ہے
الرحمن آٹا چکی کے مالک محمد ظہیر نے وی نیوز کو بتایا کہ فلور ملز اور چکی کے آٹے میں بہت فرق ہوتا ہے، فلور ملز والے کسی بھی قسم کی گندم کی خریداری کر لیتے ہیں اور پھر اس کا آٹا بنا کر فروخت کرتے ہیں، جبکہ ملز والے سپریم کوالٹی کی گندم کی پہلے خریداری کرتے ہیں اور یہ گندم ہمیشہ مارکیٹ سے 400,500 روپے مہنگی ہی ہوتی ہے اس کے علاوہ جو چکی کا آٹا گندم فلور چکی پر دستیاب ہوتا ہے اور جو فلور ملز کا آٹا ہوتا ہے اس میں بھی بہت زیادہ فرق ہوتا ہے۔ سوجی، میدہ، چوکر سب نکل جاتا ہے سوجی، میدہ، چوکر سب نکل جاتا ہے جبکہ چکی والے آٹے میں سب کچھ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ چکی والے آٹے کا ریٹ تیز ہوتا ہے۔
چکی والوں کے لیے آٹا کا ریٹ کم کم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے
محمد ظہیر نے بتایا کہ چکیوں والے چونکہ بہت زیادہ آٹا فروخت نہیں کرتے، ان سے زیادہ تر گھروں والے ہی لے کر جاتے ہیں، دکانوں والے یا مارکیٹوں والے نہیں خریدتے، اس لیے وہ سیزن کے شروع ہی میں جس وقت اچھی گندم آتی ہے وہ اپنی خریداری پوری کر لیتے ہیں اور پورے سیزن کا اسٹاک کر لیتے ہیں، سارا سال خریداری نہیں کرتے، اس لیے چکی والوں کے لیے آٹا کا ریٹ کم کم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
چکی والوں کے پاس 30 سے 40 روپے آٹا سستا کرنے کی گنجائش تھی
ان کہنا تھا کہ اس وقت بھی بیشتر چکیوں نے جو گندم خریدی ہوئی ہے وہ 3500 سے 4ہزار روپے کے درمیان ہے اور چونکہ اس میں سے میدہ یا سوجی وغیرہ فروخت نہیں کرتے اس لیے انہوں نے جو بھی رقم پوری کرنی ہوتی ہے وہ آٹا فروخت کر کر ہی پوری کرنی ہوتی ہے۔ چکی والوں کے پاس 30 سے 40 روپے آٹا سستا کرنے کی گنجائش تھی جو کہ کر دی ہے۔