وفاقی حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عتیق الرحمان صدیقی نے حکومت سے ہدایات لینے کے لئے مزید مہلت کی استدعا کی جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی دفاعی یا نیشنل سیکیورٹی سے متعلق تحفہ ہو بے شک نہ بتائیں لیکن ہر تحفے کو پبلک کرنے پر پابندی کیوں ؟ اگر کسی ملک نے ہار تحفے میں دیا تو پبلک کرنے میں کیا حرج ہے؟ . جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ حکومت دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف نہ بتا کر کیوں شرمندہ ہو رہی ہے ؟ حکمرانوں کو ملنے والے تحائف ان کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں، اگر کوئی عوامی عہدہ نہ ہو تو کیا عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو تحائف ملیں گے ؟ حکومت کیوں تمام تحائف کو میوزیم میں نہیں رکھتی ؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے گزشتہ دس سالوں کے تحائف پبلک کر دے، حکومت یہ بھی بتائے کہ کتنے تحائف کا ایف بی آر سے تخمینہ لگوایا ؟ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا ہائبرڈ وار فئیر کا زمانہ ہے، کچھ لوگ تحائف پر بھی ویڈیوز بنائیں گے . جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا آپ آج کے دور میں معلومات تک رسائی کیسے روک سکتے ہیں ؟ حکومت کو مشورہ دیں فیصلے پر نظر ثانی کرے اور معلومات پبلک کرے، کس ملک نے کتنی محبت سے کیا تحفہ دیا یہ بات عوام کو بتانے سے تعلقات کیسے خراب ہوں گے ؟ عدالت نے وفاقی حکومت کی استدعا پر سماعت ملتوی کر دی . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیراعظم کو ملنے والے تحائف کے بارے میں بتائیں یا نہیں ؟ حکومت نےایک مرتبہ پھر عدالت سےمہلت مانگ لی . تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وزیراعظم کو بیرون ممالک سے ملنے والے تحائف پبلک کرنے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت کی .
متعلقہ خبریں