چیف جسٹس پاکستان کی توسیع پر باربار بات کرنا مناسب نہیں، وفاقی وزیرقانون


قاضی فائز عیسی ایکسٹینشن کے خواہش مند نہیں نہ ہی یہ ممکن ہے کیوں کہ حکومت کے پاس ترمیم کے لیے دوتہائی اکثریت نہیں، میڈیا کے دوست اب کسی اور موضوع کو پکڑیں۔ اعظم نذیر تارڑ کی گفتگو
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مسلم لیگ ن کے رہنماء اور وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کے لیے دوتہائی اکثریت نہیں ، اس لیے چیف جسٹس پاکستان کی توسیع پر باربار بات کرنا نامناسب ہے۔ اسلام آباد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توسیع کی بات تب ہوگی ناں جب قاضی فائز عیسی توسیع لیں پر انہوں نے منع کر دیا ہے، چیف جسٹس نے مجھے خود کہا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع کے خواہش مند نہیں ہیں، قاضی فائز عیسیٰ کا اس حوالے سے مؤقف واضح ہے۔
وفاقی وزیر قانون کہتے ہیں کہ توسیع کے موضوع پر بہت بات ہوچکی اب اس پر مزید گفتگو کرنا مناسب نہیں کیوں کہ ایک تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ایکسٹینشن کے خواہش مند نہیں دوسرا نہ ہی یہ ممکن ہے کیوں کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کے لیے دوتہائی اکثریت نہیں ہے تو ہم کیسے کسی کو ایکسٹیشن دے سکتے ہیں، اس لیے میڈیا کے دوست اب کسی اور موضوع کو پکڑیں۔
اسی معاملے پر وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو کوئی ایکسٹینشن قبول نہیں لیکن وہ کہتے ہیں سب کی عمر کی حد بڑھا رہے ہیں تو پھر ٹھیک ہے، چیف جسٹس نے ملازمت میں توسیع نہ لینے کی بات وزیرقانون اور اٹارنی جنرل سے کی، قاضی فائز عیسیٰ نے ان کو کہا ہے کہ وہ اکیلے ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے، ہاں اگر سب کی عمر کی حد بڑھائی جائے تو ٹھیک ہے لیکن ہمارے پاس ئنی ترمیم کے لیے نمبرز پورے نہیں اور اگر پورے ہوں تو ترمیم ہوسکتی ہے یہ پارلیمنٹ کا استحقاق ہے لیکن مشترکہ اجلاس میں ئینی ترمیم نہیں ہوتی، آئینی ترمیم دونوں ایوانوں میں علیحدہ اور دو تہائی اکثریت سے ہی ممکن ہے۔