لاہور میں قتل ہونے والا جاوید بٹ کون، کیا گوگی اور طیفی بٹ کو پہلی بار کوئی جھٹکا لگا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)لاہور کے علاقے کینال روڈ پر ایف سی کالج انڈر پاس کے قریب ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی ہے، جس میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
پولیس کے مطابق فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور خاتون زخمی ہوگئی جبکہ ملزمان فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن کے مطابق فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے کی شناخت جاوید بٹ کے نام سے ہوئی ہے جو طیفی بٹ کا بہنوئی تھا۔
انہوں نے بتایا ہے کہ فائرنگ سے مقتول جاوید بٹ کے ساتھ کار میں سوار اس کی اہلیہ زخمی ہوئی ہے۔
پولیس اور فرانزک ٹیم نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرلیے جس کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹیپو ٹرکاں والا کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کے قتل کے مقدمے میں گوگی بٹ اور طیفی بٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے احسن شاہ کے ذریعے امیر بالاج ٹیپو کو قتل کروایا۔
پولیس ذرائع کے مطابق امیر بالاج کے قتل کا ملزم مظفر حسین طیفی بٹ اور گوگی بٹ کا ملازم تھا۔
پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ طیفی اور گوگی بٹ کے خاندان سے کوئی شخص اس گینگ وار میں مارا گیا ہے، اس سے پہلے بلا ٹرکاں والا خاندان کے افراد ہی قتل ہوئے، دونوں گروپوں کے شوٹر تو مارے جاتے رہے لیکن طیفی بٹ اور گوگی بٹ کے خاندان والے محفوظ رہے۔ امیر بالاج کے قتل کے بعد اب دوبارہ سے گینگ وار نے سر اٹھا لیا ہے، امیر بالاج کے دو بھائی ہیں جو وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔
لاہور میں گینگ وار کا آغاز کب ہوا؟
جب پاکستان آزاد ہوا تو نتھو پہلوان اپنے خاندان سمیت انڈیا چھوڑ کر پاکستان منتقل ہوگیا۔ بھارت میں نتھو پہلوان کا خاندان ٹرک اڈے کا کام کرتا تھا، پاکستان آکر بھی نتھو پہلوان نے اپنا خاندانی کام پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں شروع کردیا۔
نتھو پہلوان نے اپنا ٹرکوں کا کام شروع کیا اور اندرون لاہور میں رہنا شروع کردیا۔ نتھو پہلوان کے بیٹے ’بلا ٹرکاں والا‘ نے اپنی دھاک جمانے کے لیے اندرون لاہور میں بد معاشی کا آغاز کیا۔
کرائم رپورٹر وسیم ریاض نے بتایا کہ لاہور میں گینگ وار کا عروج 1980 سے 1990 کے درمیان ہوا، اس سے پہلے لڑائی جھگڑے اور قبضے کے معاملات میں ’بلا ٹرکاں والا‘ خاندان ملوث رہا لیکن 80 کی دہائی میں گینگ وار اس وقت شروع ہوا جب اکبری منڈی میں ایک دکان پر قبضے کا معاملہ ’بلا ٹرکاں والا‘ کے پاس گیا، جب دوسری جانب طیفی بٹ گروپ اکبری منڈی میں وہی دکان لینا چاہتے تھے۔
وسیم ریاض نے بتایا کہ طیفی اور گوگی بٹ آپس میں کزن ہیں اور لاہور کے جانے مانے تاجر ہیں، اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اکبری منڈی میں دکان کے قبضے کے معاملے پر ان دو خاندانوں میں جھگڑا ہوگیا، بلا ٹرکاں والا بد معاشی کے ذریعے اپنی دھاک بٹھانا چاہتا تھا لیکن طیفی بٹ اور گوگی بٹ خاندان اس کے سامنے کھڑے ہوگئے جہاں سے لڑائی کا آغاز ہوا۔
انہوں نے کہاکہ بلا ٹرکاں والا نے طیفی بٹ کے ایک آدمی کو دکان قبضے کے معاملے میں قتل کردیا، جس کے بعد بلا ٹرکاں والا کے بیٹے ٹپیو کو شفیق بابا اور اویس سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
وسیم ریاض کے مطابق ٹیپو کے والد بلا ٹرکاں والا نے اپنے بیٹے کو اس کیس سے ڈسچارج کروا لیا، لیکن شفیق بابا باہر نہ آسکا جس پر اسے غصہ تھا، اور سزا کاٹ کر جیل سے باہر آنے کے بعد وہ طیفی اور گوگی بٹ سے جا ملا۔
انہوں نے کہاکہ شفیق بابا نے طیفی اور گوگی بٹ کے لیے وہ کام کر دکھایا جو وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے، شیفق بابا نے بلا ٹرکاں والا کو اندرون شہر اس کے ڈیرے پر جاکر قتل کردیا، جس کے بعد دونوں گروپوں کے شوٹرز کو مارا جایا جانے لگا، اور پولیس بھی اس گینگ وار سے کافی پریشان تھی۔
2010 میں ٹیپو ٹرکاں والا کو قتل کیا گیا
انہوں نے کہاکہ بلا ٹرکاں والا جب مارا گیا تو ایف آئی آر میں طیفی بٹ اور گوگی بٹ کو نامزد کردیا گیا، جس کے بعد ٹیپو ٹرکاں والا دبئی چلا گیا اور اپنا کاروبار کرنے لگا۔ ’2010 میں ٹیپو ٹرکاں والا واپس پاکستان کے لاہور ایئرپورٹ پر پہنچا تو اس کو بھی قتل کردیا گیا، اس قتل کا الزام بھی طیفی اور گوگی بٹ پر لگایا گیا، ایف آئی آر میں ان دونوں کزنز کو شامل کیا گیا لیکن یہ کبھی گرفتار نہ ہوئے‘۔
سینیئر کرائم رپوٹر وسیم ریاض نے بتایا کہ ٹیپو ٹرکاں والا کے قتل کے بعد خاندان کی گدی امیر بالاج کو دے دی گئی، یہ ایک پڑھا لکھا لڑکا تھا اور چاہتا تھا کہ دشمنی کو ختم کیا جائے، اس نے کئی چھوٹے موٹے گینگز کے ساتھ صلح کرلی، لیکن 18 فروری 2024 کو امیر بالاج کو ایک شادی کی تقریب میں قتل کردیا گیا، امیر بالاج کے قتل کی ایف آئی آر میں بھی طیفی اور گوگی بٹ کونامزد کیا گیا ہے مگر وہ دونوں پولیس کے ہاتھ نہیں آسکے۔
انہوں نے بتایا کہ اس قتل کے بعد پولیس نے گوگی بٹ کو اشتہاری قرار دے دیا، جبکہ امیر بالاج کے دوست احسن شاہ کو گرفتار کرلیا گیا۔
احسن شاہ پولیس مقابلے میں مارا گیا
واضح رہے کہ 23 اگست 2024 کو احسن شاہ مبینہ پولیس مقابلے میں اس وقت مارا گیا جب اس کو شاد باغ کے علاقے میں ایک کیس کی ریکوری کے لیے لے کر جارہے تھے، اس دوران احسن شاہ کے ساتھیوں نے پولیس وین پر حملہ کردیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ احسن شاہ کے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہی اس کا قتل ہوا ہے، جس کے بعد سب انسپکٹر شکیل بٹ کی مدعیت میں احسن شاہ کے بھائی پر قتل کا مقدمہ درج کردیا گیا جس کی تلاش جاری ہے، لیکن امیر بالاج قتل کیس میں گوگی بٹ کو ڈسچارج کر دیا گیا جبکہ طیفی بٹ اس وقت اشہتاری ہے۔ ذرائع کے مطابق طیفی بٹ اس وقت دبئی میں مقیم ہے جس کو گرفتار کرنے کے لیے ایک ٹیم دبئی گئی ہوئی ہے۔