اوستا محمد ، گنداخہ سمیت بیشتر علاقوں میں سیلابی صورت حال،وسیع رقبے پر چاول کی کھڑی فصلیں ڈوب گئی


اوستا محمد(قدرت روزنامہ)مون سون کی حالیہ غیر معمولی بارشوں کے نتیجے میں ضلع استا محمد کی تحصیل گنداخہ کے بیشتر علاقوں میں سیلابی صورت حال ہے جہاں کھیر تھر کینال کی متعدد ذیلی شاخوں میں شگاف پڑنے سے درجنوں گاں زیر آب آچکے وسیع رقبے پر چاول کی کھڑی فصلیں ڈوب گئی ہیں ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے امدادی کاروائیاں جاری ہیں حلقے کے رکن اسمبلی صوبائی وزیر صحت میر فیصل خان جمالی کی نگرانی میں متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا جائیزہ لیا جا رہا ہے پی ڈی ایم اے اور صوبائی حکومت کی جانب سے استا محمد کو آفت ذدہ قرار دیا گیا ہے تاہم زراع کے مطابق ضلع استا محمد میں تاحال ریلیف کا کام شروع نہیں ہو سکا ہزاروں متاثرین گھربار چھوڑ کر نہروں کے کنارے کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور ہیں استا محمد میں سیلابی صورت حال کی سب سے بڑی وجہ نا مکمل سیم نالے بتائے جا رہے ہیں راٹ بنک آوٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی)منصوبہ واپڈا کی نگرانی میں شروع کیا گیا لیکن بلوچستان میں اس منصوبے کو مبینہ طور پر نا مکمل چھوڑ دیا گیا جس کے سبب سیم نالوں میں پانی کا اخراج نہ ہونے سے مین کیرئر ڈرین سمیت اکثر سیم نالوں میں شگاف پڑ نے سے گنداخہ کوٹھ غلام محمدچوکی جمالی گوٹھ محبوب سہریانی باغ ٹیل یونین کونسل باغ ھیڈ کے علاوہ متعدد دیہات بری طرح سیلاب کی زد میں آچکے ہیں متاثرہ علاقوں میں لوگوں تک فوری ریلیف پہچانے کے لئے اگرچہ انٹر نیشنل ،ملکی یا لوکل این جی اوز نے کام شروع کر دیا ہے تاہم مذکورہ این جی اوز کو مبینہ طور پر پی ڈی ایم اے کی جانب سے این او سی کے اجرا میں بے پناہ مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا ہے این جی اوز کے نمائیندوں نے مقامی صحافیوں کو بتایا ہے کہ پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ایمر جنسی کی صورت حال میں این او سی کی غیر ضروری شرط عائد کر کے مبینہ کرپشن کا دروزہ کھولا جا رہا ہے بغیر کسی منافع یا نو کاسٹ پر متاثرین تک کھانے پینے کی اشیا کی فراہمی کا کام کرنے والی ا یک این جی او نے جنگ کو بتایا ہے کہ متاثرہ اضلاع میں سعودی حکومت کی جانب سے کنگ سلیمان ریلف کے نام سے کھجوروں کے گفٹ بھجے گئے ہیں جو این او سی نہ ملنے کے سبب گودام میں پڑے گل سڑ رہے ہیں زراع کے مطابق سیلاب متاثرین تک ریلیف پہنچانے میں ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بھی رکاوٹوں کی شکایت ہیں دریں اثنا متاثرین نے وزیر اعلی بلوچستان چیف سیکریٹری اور وزارت داخلہ سے اپیل کی ہے کہ انہیں سر چھپانے کے لئے شلٹر اور کھانے پینے کی اشیا کی فوری فراہمی جاری کی جائے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا کام کرنے والی این جی اوز کو این او سی کی کڑی اور غیر ضروری شرائط سے مستثنیٰ قرار دیا۔