کارپوریٹ فارمنگ کے لیے اب تک کتنی اراضی کی منتقلی ہوئی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے لیے ملک میں 4.8 ملین ایکڑ اراضی ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی گئی تھی، اس حوالے سے قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر اور دیگر ارکان اسمبلی کی جانب سے توجہ مبذول نوٹس جمع کرایا گیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و پٹرولیم مصدق ملک نے قومی اسمبلی اجلاس میں اس بارے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے لیے اب تک 2 صوبوں پنجاب اور سندھ نے معاہدے کیے ہیں اور اب تک مجموعی طورپر8 لاکھ 12 ہزارایکڑاراضی کی منتقلی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آٹھویں ترمیم کے بعدوفاق صوبوں کوپانی کے استعمال کے حوالہ سے نہیں کہہ سکتا۔ ہرصوبے نے اپنا فیصلہ خود کرنا ہوتا ہے۔اس وقت صرف پنجاب اورسندھ نے کارپوریٹ فارمنگ کے حوالہ سے معاہدہ کیاہے، پانی کے استعمال کے حوالہ سے تمام امورواضح ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت بنجرعلاقوں کو زیرکاشت لایا جارہاہے، منصوبہ کے تحت کارپوریٹ آمدن میں سے 40 فیصد صوبوں، 40 فیصد سرمایہ کاروں اور20 فیصد تحقیق اورترقی پرخرچ ہوگا، منصوبہ کے تحت گرین کوآپریٹو انیشی ایٹو کے نام سے ایس ای سی پی میں کمپنی رجسٹرڈ کی گئی ہے، جتنا پانی درکارہوگا وہ صوبہ کےحصہ سے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ کے تحت چولستان نہر کی اسکیم بنائی گئی ہے جو296 کلومیٹرطویل ہوگی، 176 کلومیٹر کا نام چولستان اور120 کلومیٹر نرورٹ کینال ہے، اس سے ساڑھے 4 لاکھ ایکڑاراضی سیراب ہو گی، ارسا نے پنجاب سے مذاکرات کیے ہیں اورنہرکے لیے پانی پنجاب کے حصہ سے دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ چولستان کینال ششماہی کینال ہے، کینال کو 4 ماہ صوبہ کے حصہ سے اور 2 ماہ سیلاب کا پانی دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعہ نہ صرف پیداوارمیں اضافہ ہوگا بلکہ کسانوں اورکاشت کاروں کی حالت زارمیں بھی بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے اقدامات کررہے ہیں، بنجر علاقوں کو قابل کاشت بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں جدت لانے کے لیے کوشش کررہے ہیں، بنجر زمین کو قابل کاشت استعمال بنانے کے لیے پانی کی اشد ضرورت ہے، ہمارے آبپاشی کے طریقے آج بھی پرانے اور فرسودہ ہیں۔