کیا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی کرسی خطرے میں پڑ گئی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سال میں ایک آدھ بار یہ اطلاع ضرور گردش کرتی ہے کہ مراد علی شاہ سے صوبائی وزارت اعلیٰ واپس لی جارہی ہے لیکن پھر یہ بات کہیں دب کر کچھ عرصے بعد پھر سر اٹھا لیتی ہے، اصل معاملہ ہے کیا؟ ایسی خبروں کے بننے کی وجہ کیا ہے اور اب تک مراد علی شاہ کو کیوں نہیں ہٹایا جا سکا؟
سینئر صحافی عبدالجبار ناصر سمجھتے ہیں کہ کچھ عرصے تک تو وزیر اعلی سندھ کی تبدیلی بات سننے میں آرہی تھی لیکن اب اس نوعیت کی سرگوشیاں دم توڑ چکی ہے، وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کی اس تھیوری کے پیچھے فریال تالپور کا نام لیا جارہا تھا لیکن اب یہ بات ختم ہوچکی ہے۔
عبدالجبار ناصرکے مطابق فریال تالپور کو وزیر اعلی سندھ بنانے کی کوشش بھی کی جا رہی تھی، وہ سمجھتے ہیں کہ مراد اعلی شاہ کو ایک ہی صورت ہٹایا جا سکتا تھا کہ میدان میں فریال تالپور کو اتارا جائے، لیکن سندھ اسمبلی میں اگر مراد علی شاہ کے مقابلے میں کوئی اور امیدوار ہوگا تو شاید مراد علی شاہ سے زیادہ حمایت اسے نہ مل پائے۔
عبدالجبار ناصر کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلی کی پوزیشن کے لیے ناصر حسین شاہ اور شرجیل انعام میمن کے نام بھی گردش میں رہے لیکن شرجیل انعام میمن کو سندھ اسمبلی سے اتنی حمایت حاصل نہیں کہ وہ وزیر اعلی سندھ بن سکیں اس لیے وہ سائیڈ پر ہو گئے تھے۔
عبدالجبار ناصر کے مطابق کم سے کم اس سال کے اختتام تک تو یہ معاملہ ٹل چکا ہے لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ وزیر اعلی سندھ کے حوالے سے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔
سینئر صحافی حمید سومرو نے اس حوالے سے بتایا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے پاس وزیر اعلی سندھ کے لیے مراد علی شاہ سے موزوں امیدوار نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اب تک وزیراعلی سندھ ہیں۔ ’مراد علی شاہ کو ہٹانے سے متعلق خبریں فرمائیشی ہوتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔‘
حمید سومرو کے مطابق اگر پیپلز پارٹی کی وفاق میں حکومت بنتی ہے تو شاید پھر سندھ میں تبدیلی کی گنجائش بنتی ہے کیوں کہ مراد علی شاہ کی پھر زیادہ ضرورت وفاق میں پڑ سکتی تھی لیکن ابھی یہ صورتحال نہیں ہے۔