مشرقی بنگلہ دیش میں آنے والے سیلاب میں مجموعی طور پر 56 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں . یہ 34 سال کے بعد ملک کے ان علاقوں میں آنے والا بدترین سیلاب ہے . مون سون کی غیرمعمولی طور پر شدید بارشوں کے نتیجے میں ملک کے جنوب مشرقی علاقوں میں بیشتر دریاؤں میں طغیانی ہے جس میں اب تک 52 افراد ہلاک ہو چکے ہیں . قدرت کی اس آزمائش کے سبب 5 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جان بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنا پڑی ہے . لاکھوں افراد خوراک کو ترس گئے چٹوگرام اور سلہٹ ڈویژن میں لوگوں کے گھر اور کھیت سیلاب برد ہو گئے ہیں . لاکھوں بچے اور ان کے خاندان بے یارومددگار ہیں جنہیں خوراک اور بنیادی ضرورت کی چیزیں میسر نہیں رہیں . سرکاری اہلکار اور رضاکار لوگوں کو تحفظ اور مدد کی فراہمی میں مصروف ہیں تاہم بعض جگہوں پر رسائی بہت مشکل ہو گئی ہے . بچے بے سہارا، مشکلات میں اضافے کی پیشگوئی موسمی پیشگوئی کے مطابق آنے والے دنوں میں مزید لوگوں کو سیلاب کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ مون سون کا موسم تاحال جاری ہے . بنگلہ دیش میں یونیسف کی نمائندہ ایما بریگھم نے کہا ہے کہ سیلاب میں بہت سے بچوں نے اپنے عزیزوں، گھروں اور اسکولوں کو کھو دیا ہے اور اب وہ ہر طرح سے بے سہارا ہیں . ان لوگوں کو پانی صاف کرنے کی گولیاں، جسم میں نمکیات کی کمی دور کرنے والا نمک اور دیگر ضروری چیزیں مہیا کی جا رہی ہیں . لیکن لاکھوں بچوں کے مستقبل کو اس قدرتی آفت کے طویل مدتی تباہ کن اثرات سے تحفظ دینے کے لیے مزید مالی وسائل کی ضرورت ہے . یونیسف کے مطابق اس نے اب تک ایک لاکھ 30 ہزار بچوں سمیت 3 لاکھ 38 ہزار سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کی ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں سیلاب کے باعث 20 لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں .
یونیسف نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں پانی دیہات کے دیہات اوراسکولوں کو بہا لے گیا ہے اور یہ سیلاب موسمی شدت کے واقعات سے انسانی آبادیوں پر مرتب ہونے والے متواتر اثرات اور بچوں کو درپیش موسمیاتی بحران کی بدترین مثالوں میں سے ایک ہے .
متعلقہ خبریں