کوئٹہ میں مقیم مزدور قومی شاہراہوں پر سفر کرنے سے گریزاں کیوں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)25اور 26 اگست کی درمیانی شب کو بلوچستان کے 10 اضلاع میں شرپسندوں کی جانب سے دہشتگردانہ حملے کیے گئے جس میں درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، حملہ آوروں نے موسیٰ خیل اور بولان کے مقام پر بسوں اور ٹرکوں کو روک کر شناخت کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بنایا جبکہ کوئٹہ کو دیگر صوبوں سے ملانے والا ریلوے پل بھی دھماکا خیز مواد سے اڑدا دیا گیا تھا۔ ان واقعات کے بعد کوئٹہ میں محنت مزدوری کرنے والے دوسرے صوبوں کے لوگ خوفزہ ہوکر رہ گئے ہیں۔
محمد اسلم (فرضی نام) جو گوجرانوالہ سے تعلق رکھتے ہیں، اور کوئٹہ میں حجام کے پیشے سے منسلک ہیں، نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ 5 سال سے کوئٹہ میں حجام کا کام کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گوجرانوالہ میں محنت مزدوری نہ ہونے کی وجہ سے کوئٹہ ہجرت کی، جہاں روزانہ کی بنیاد پر اچھی اجرت مل جاتی ہے، تاہم شرپسندی کے حالیہ واقعات نے مزدور طبقے کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔
چھٹی تو لے لی مگر اب سفر کرنے سے ڈر لگتا ہے‘
انہوں نے کہاکہ رواں ماہ ذاتی نوعیت کے کام کے سلسلے میں چھٹی لے کر اپنے آبائی علاقے جانا تھا، لیکن اب پریشان ہوں کہ چھٹی تو لے لی مگر گھر کیسے جاﺅں، کیونکہ حالیہ واقعات کے بعد سفر کرتے ہوئے خوف محسوس ہوتا ہے۔
حجام کا بتانا تھا کہ ماضی میں اپنے آبائی علاقے آنے جانے کے لیے کبھی ٹرین تو کبھی بس پر سفر کرتا تھا، لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ ریلوے پل گر جانے سے ٹرین سروس معطل ہے جبکہ قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے ڈر لگتا ہے، ایسے میں یوں معلوم ہوتا ہے کہ ہم کوئٹہ میں ہی محصور ہو کررہ گئے ہیں۔
حالیہ واقعات کے بعد سفر کرنے والوں کی تعداد کم ہوگئی، ٹرانسپورٹرز
جانب ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ حالیہ شرپسندی کے واقعات کی وجہ سے بسوں میں نہ ہونے کے برابر لوگ سفر کرتے ہیں، حالانکہ اس سے قبل بہت رش ہوتا تھا۔
ٹرانسپورٹرز کے مطابق اس سے قبل لوگ ٹرین کی نسبت بس پر سفر کو ترجیح دیتے تھے کیونکہ بس کے ذریعے مسافر کم وقت میں منزل پر پہنچ جاتے تھے لیکن اب صورتحال بہت مختلف ہے، سفر کرنے والوں کی تعداد دن بدن کم ہورہی ہے۔