بلوچستان میں تخریب کاروں کا ہدف جغرافیہ کی تبدیلی ہے ، انوار الحق کاکڑ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سابق نگران وزیر اعظم پاکستان و سینیٹر انوار الحق کا کڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اتنے بڑے مسئلے کو کسی ایک وزیر کے بیان سے منسلک نہ کیا جائے جس میں اس کی نیت پتا نہیں کیا تھی اس سے منسلک کرکے وہاں لے آئیں گے تو پھر ہماری اصل مسئلے سے نظر ہٹ جائیں گے اس ملک میں دو تنظیموں سے آپ کو سامنابھگتنا پڑ رہا ہے جو کہ ایک تنظیم آپ کا جغرافیہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور ایک آپ کا نظام جو نظام بدلنا چاہتے ہیں وہ خیبر پختوانخوا سے ہے اور جو جغرافیہ بدلنا چاہتے ہیں وہ بلوچستان سے ہیں جو نظام کو بدلنا چاہتے ہیں اے پی ایس کے حملے کے بعد تو ان کی تو سیاسی جماعتیں بھی حوصلہ افزائی نہیں کرتے بلکہ ان کی مذمت کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا سینیٹر انوار الحق کا کڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تخریب کاروں کا ہدف جغرافیہ کی تبدیلی ہے بلوچستان میںجو مسلسل تخریب کاری ہورہی ہے ایک دھاندلی تصویر ہے جب بھی آپ کہیں گہ کہ یہ لوگ معصوم لوگوں کی جانیں لیتے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے تو لوگ آپ کو کہیں گے کے کتنے عرصے سے آپ آپریشن کررہے ہیں اور وہ آپ کو اس طرف لے جائیں گے جیسے وارفٹیک کہا جاتا ہے لو گوں کا کام صرف یہ نہیں ہے کہ الیکشن والے دن آپ ووٹ ڈالیں آپ نے ووٹ ان لوگوں کو دینا جس سے آپ کونتائج ملے جو 23لوگ بلوچستان میں قتل ہوئے ان میں ریاست کی یہ ناکامی ہے کہ ان لوگوں کو ان کے منزل تک سلامت پہنچنا چاہیے تھا جس میں ہم ناکام ہوئے اور یہ چیلنج ہم کو اس لیے نہیں ہوا ہے کہ بلوچستان میں سڑکیں نہیں بنی یا وہاں ہسپتال نہیں بنے یا وہاں کے لوگوں کے لے سرمایہ کاری نہیں ہوئی وہ جغرافیہ حاص کرنا چاہتے ہیں میں حیران ہوں کے لوگ ان کی وکالت کے لیے کیوں سمجھتے ہیں کہ ان کا حق ہمارے پاس ہے امریکہ کی حکومت برطانیہ کی حکومت چائنا اور جاپان کی حکومت نے بی ایل اے کو دہشتگرد تسلیم کیا ہوا ہے کالعدم تنظیموں کا اصل کنفیوژن پاکستان میں ہے بین القوامی دنیا میں نہیں ان کا ہد ف ہے کہ جغرافیہ تبدیل کرائے جس کے امکانات صفر ہے جغرافیائی کو تبدیل کرنے کی صلاحیت ان میں ہیں ہے وہ صرف ہدف رکھتے ہیں وہ صرف معصوم لوگوں کی زندگی لینے کی صلاحیتیں رکھتے ہیں اگر ان کی ناراضی اس پر ہے کہ ہمارا حق ہمیں نہیں مل رہا ہمارے تعلیم صحت اور روزگار میں ہمارا حق نہیں مل رہا یہ تو یہ پورے پاکستان میں ہے صرف بلوچستان میں نہیں بلوچستان کے حوالے سے گورننس کے جو چیلنجز ہے اس کو ہم اس طرح سے نہیں حل کرسکتے کہ اگر وہ پچاس لوگوں کو ماریں گے تو ہم لوگوں کو نوکریں دیں گے بدقسمتی سے ہمارا میڈیا تب تک بلوچستان کے حالات نہیں دیکھاتے جب تک وہاں خون خرابا نہ ہو