بلوچستان

گزشتہ 4 مہینو ں سےٹیچنگ فیکلٹی کی بندش کیخلاف مکران میڈیکل کالج کی تدریسی سرگرمیاں معطل


تربت(قدرت روزنامہ)ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کیچ نے مکران میڈیکل کالج کی ٹیچنگ فیکلٹی کی گزشتہ 4 مہینو ں سے بندش کے خلاف آج سے مکران میڈیکل کالج میں تدریسی سرگرمیاں معطل رکھنے اور اوپی ڈی کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا، تاہم ایمرجنسی سروسز جاری رکھی جائیں گی۔ان خیالات کااظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے آرگنائزر ڈاکٹر حیات بلوچ اور پی ایم اے کیچ کے صدر ڈاکٹر میران بلوچ نے منگل کے روز ٹیچنگ ہسپتال تربت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر عبدالغنی بلوچ، ڈاکٹر آصف بلوچ، ڈاکٹر ظفر بلوچ، ڈاکٹر واحد بخش بلوچ، ڈاکٹر محمد اقبال بلوچ، ڈاکٹر امتیاز بلوچ، ڈاکٹر پرویز بلوچ، ڈاکٹر امام بخش بلوچ، ڈاکٹر راشد بلوچ، ڈاکٹر عطا اللہ بلوچ سمیت دیگر ڈاکٹرز اورلیڈی ڈاکٹرز کثیرتعداد میں موجودتھے۔ڈاکٹر حیات بلوچ نے کہاکہ ہم گزشتہ7سالوں سے مکران میڈیکل کالج کی ٹیچنگ فیکلٹی کا حصہ ہیں لیکن بدقسمتی سے پچھلے 4مہینوں سے ہماری تنخواہیں بند ہیں مکران میڈیکل کالج سمیت صوبہ میں تین میڈیکل کالجز کی بنیاد2017 میں رکھی گئی تھی،ان تینوں میڈیکل کالجز کو چلانے کیلئے حکومت بلوچستان کے پاس اس وقت کوالیفائیڈ ٹیچنگ فیکلٹی نہیں تھی تو اس وقت کی صوبائی کابینہ نے کابینہ رولز 2019 کے تحت ہمیں ان تینوں نئے قائم ہونے والے میڈیکل کالجز میں تعینات کیاگیاواضح رہے کہ اگر یہ فیکلٹی یہاں نہیں ہوتی تو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل شعبہ تدریس مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کالجز کی منظوری نہیں دیتی، پچھلے 7سالوں سے ہم یہ میڈیکل کالجز چلاتے آرہے ہیں اورہمیں تنخواہیں وقت پر ملتی رہی تھیں کہ اچانک فنانس ڈیپارٹمنٹ نے رواں سال مئی کے مہینے میں ایک نوٹیفکیشن نکالا ہے کہ ان میڈیکل کالجز کی ٹیچنگ فیکلٹی کی تعیناتیوں میں کچھ بے ضابطگیاں ہوئی ہیں جس کو بنیاد بناکر سب کی تنخواہیں بند کردی گئیں، ہم نے فنانس ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا ہے اور ان کو رولز دکھائے تو ان کاکہنا تھاکہ صوبائی کابینہ نے غلط فیصلہ کیا ہے، کابینہ کے پاس سارے اختیارات ہیں وہ کیسے غلط فیصلہ کرسکتے ہیں، کابینہ کا کام رولز بنانا اور باقی ڈیپارٹمنٹ کا کام ان پر عملدرآمد کرانا ہے لیکن فنانس ڈیپارٹمنٹ نہیں مان رہا ہے، ہماری شکایت پرمحکمہ صحت نے متعدد بار فنانس ڈیپارٹمنٹ کومکمل قانونی حوالہ جات کے ساتھ خطوط لکھے لیکن ہمارا مسئلہ تاحال حل نہیں ہوسکا ہے، جس کی وجہ سے ہم پچھلے 4مہینوں کی تنخواہوں سے محروم ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیاکہ حکومت بلوچستان اور فنانس ڈیپارٹمنٹ ان تینوں میڈیکل کالجز کی رکنیت ختم کرانے کے درپے ہیں جو بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی، جبکہ حقیقت یہی ہے کہ جس قانون کے تحت ان تین میڈیکل کالجز کی تعیناتیاں عمل میں لائی گئی تھیں اسی قانون کے تحت 11ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دیکر ان میں بھی عملہ تعینات کیاگیا جبکہ صرف ان تین میڈیکل کالجز کے عملہ کی تنخواہیں بند کردی گئی ہیں جبکہ باقی ٹیچنگ ہسپتالوں کی تنخواہیں جاری ہیں، انہوں نے کہاکہ گزشتہ چار مہینوں سے تنخواہوں کی بندش کی وجہ سے ہم شدید مشکلات کے شکار ہیں ہمارے لئے اب گھر چلانا اور بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں رہا۔انہوں نے کہاکہ ہیلتھ پروفیشنل الانس کی بندش پر خاموشی سے آج تک ہمارا ہیلتھ پروفیشنل الانس بند ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طورپر ہماری تنخواہیں اداکردی جائیں اور ہمارے مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے تمام فیکلٹی کومستقل کیا جائے،بصورت دیگر آج سے مکران میڈیکل کالج میں تدریسی سرگرمیاں بند کردی جائیں گی اوراوپی ڈی کا بائیکاٹ کیاجائے گا جبکہ اس دوران صرف ایمرجنسی سروس بحال رہیں گی، ہمارے احتجاج کو پیرامیڈیکس کی بھی حمایت حاصل ہے، ہمارے اس اقدام کی صورت ہونے والے تمام نقصانات کی ذمہ دار حکومت بلوچستان اورصوبائی وزیر فنانس، سیکرٹری صحت بلوچستان ودیگر متعلقہ حکام ہوں گے جن کی من مانیوں کی وجہ سے ہم یہ اتہائی قدم اٹھانے پر مجبورہیں۔

متعلقہ خبریں