بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کب لیں گے؟ سابق کپتان سرفراز احمد نے بتادیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد چیمپئنز ون ڈے کپ میں ڈولفنز ٹیم کے مینٹور مقرر کردیے گئے ہیں۔
پی سی بی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ دو بار آئی سی سی ایونٹ کے فاتح سرفراز احمد چیمیئنز ون ڈے کپ میں ڈولفنز کے مینٹور مقرر کیے گئے ہیں، سرفراز احمد نے ڈولفنز کے لوگو کی رونمائی بھی کی۔
پاکستان کرکٹ سے اچھے کرکٹرز اور کپتان سامنے آئیں گے‘
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ ڈولفنز کے مینٹور کے ساتھ بطور کھلاڑی کھیلیں گے جبکہ پاکستان ٹیم کے لیے بھی دستیاب رہیں گے، بلاشبہ پاکستان کرکٹ کی حالت زیادہ اچھی نہیں، امید ہے چیمپئنز کپ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ سے اچھے کرکٹرز اور کپتان سامنے آئیں گے۔
’یہ میرے لیے بھی ایک لرننگ پراسیس ہوگا، اس ٹورنامنٹ میں 150 پلیئر کھیل رہے ہیں، ہر ٹیم کی کوشش ہوگی کہ اس ٹورنامنٹ میں کپتان اور نائب کپتان اس کھلاڑی کو بنائیں جو آگے جاکر قومی ٹیم کی قیادت کرسکے، اور پاکستان کے لیے لمبے عرصے تک کھیل سکے۔‘
’ورکنگ کے بعد ٹیم کا انتخاب کیا ہے‘
سرفراز احمد نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ اس ایونٹ سے اچھے پلیئرز سامنے لائیں جو پاکستان کی نمائندگی کرسکیں،ہم نے ورکنگ کے بعد ٹیم کا انتخاب کیا ہے، انڈر 19 کھلاڑیوں کی ڈیولپمنٹ کریں گے۔
کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ جیسے سینیئر پلیئرز دوری اختیار کریں اور جونیئرز کو موقع دیں، سینیئرز کے ہوتے ہوئے جونیئرز کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع کیسے ملا گا؟ اس سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ ’ابھی مجھے لگتا ہے کہ میں کھیل سکتا ہوں، جب تک کھیل سکتا ہوں کھیلتا رہوں گا، جب لگے گا کہ میں نہیں کھیل سکتا تو میں کرکٹ سے دوری اختیار کرلوں گا۔
’عمر اکمل اور احمد شہزاد باصلاحیت کھلاڑی ہیں‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمر اکمل اور احمد شہزاد باصلاحیت کھلاڑی ہیں، یہ فیصلہ انہوں نے کرنا ہے کہ ابھی کھیلنا ہے یا نہیں، دونوں ذبردست کھلاڑی ہیں، ان سے نئے لڑکے سیکھیں گے، سینیئرز اور جونیئرز کا کمبینیشن ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ کے لیے کھلاڑی ہم نے خود سیلیکٹ کیے ہیں، پورا ڈرافٹ ہمیں بتا دیا گیا تھا کہ یہ کھلاڑی ہیں، ہم نے کوچز کے ساتھ مل کر کھلاڑی سیلیکٹ کیے ہیں۔
انا کہنا تھا کہ سینئرز بھی اپنی محنت سے ٹیم میں آیا ہوتا ہے۔ ’ہمارا تو یہ تاثر چل پڑا ہے کہ ینگ بچے لے کے آنے ہیں، ینگ بچہ پرفارم کرکے اپنی جگہ خود بنالے گا، سینیئر اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم میں آتے ہیں، اگر سینیئر کارکردگی نہیں دیکھاتے تو ٹیم سے باہر بھی جاتے ہیں، ہماری کوشش یہی ہے کہ سینیئر اور جونیئرز کا کمبینیشن بنے اور جونیئر سینیئر سے سیکھے۔‘