گھٹن زدہ ماحول میں ہماری بات سننے کو تیار نہیں ،بہتر ہے کہ آزاد ہو جائیں، سردار اختر مینگل
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلو چستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سر دار اختر جا ن مینگل نے کہا ہے کہ آزاد ہو کر بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں گھٹن زدہ ماحول میں رہنے سے بہتر ہے آزاد رہوں ، حکومتی و اپو زیشن وفود کو بتادیا کہ جو بھی فیصلہ کیا سوچ سمجھ کر کیا ہے فیصلے کے بعد سوچنا میری فطرت میں شامل نہیں ان پر واضح کر دیا ہے کہ استعفیٰ واپس نہیں لوںگا۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ کے میڈیا سے ٹیلیو فون پر بات چیت کر تے ہوئے کہی،سر دار اختر مینگل نے کہاکہ پی ٹی آئی کے عمر ایوب ، اسدقیصر اور انکے دیگر رہنمائوں نے ملاقات کی اور استعفیٰ واپس لینے کے لئے درخواست کی حکومتی وفد بھی میرے پاس آیا تھا دونوں وفود پر واضح کر دیا ہے کہ بڑی مشکل سے قید سے آزادی ملی ہے گھٹن زدہ ماحول میں رہنے سے بہتر ہے آزاد رہوں جب ہماری بات ہی گھٹن زدہ ماحول میں سننے کو تیار نہیںتو بہتر یہی ہے کہ آزاد ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ دونوں وفود کا کہنا تھا کہ وہ نظر ثانی کی درخواست لیکر آئے ہیں جس پر میں نے ان سے کہا ہے کہ نظر ثانی کی درخواست تو عدالتوں میں لگتی ہیں جہاں کا نظام بہت سست ہوتا ہے، نظر ثانی درخواستوں کا فیصلہ اگلی نسلوں تک بھی نہیں ہو تے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے دونوں وفود سے کہا ہے کہ فروری میں ہو نے والے الیکشن نہیں بلکہ آکشن تھے جس کی ذمہ دار تمام بڑی سیا سی جماعتیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے ان سے کہا ہے کہ ہمیں تو لوٹ لیا مل کر مرکز والوں نے اب مزید لوٹنے کے لئے کچھ نہیں بچا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کو بتا دیا ہے کہ استعفیٰ کے فیصلے پر قائم ہوں جو بھی فیصلہ کرتا ہوں اس سے پہلے اچھی طرح سوچ لیتا ہوں ، فیصلے کے بعد سوچنا میری فطرت میں شامل نہیں ہے۔