مہنگی بجلی: 10 برسوں میں آئی پی پیز قوم کے کتنے کھرب روپے لے اڑیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں انڈیپنڈینٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو عوام کے بھاری بھرکم بجلی بلوں کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے اور معاشی ماہرین و سیاست دان بھی ان آئی پی پیز پر استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ملکی معیشت کے لیے تباہ کن قرار دے رہے ہیں۔
آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے باعث ہر سال اربوں روپوں کی ادائیگی عوام سے بجلی بلوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔
حکومت کی جانب سے نیپرا نے ان آئی پی پیز کے ساتھ سنہ 2057 تک کے معاہدے کیے ہوئے ہیں یعنی آئندہ 33 برسوں تک بھی ان کمپنیوں کو ادائیگیاں جاری رہیں گی۔
دستیاب وزارت توانائی کے دستاویزات کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں سنہ 2015 سے 24 تک 37 آئی پی پیز کو بجلی بنانے کے چارجز کے علاوہ کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 34 کھرب، 52 ارب اور 41 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق گزشتہ صرف مالی سال 2023-24 میں کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں ان آئی پی پیز کو 9 کھرب 79 ارب روپے ادا کیے گئے۔
ان 37 آئی پی پیز کو صرف کیپیسٹی چارجز کی مد میں مالی سال 2023 میں 6 کھرب 55 ارب روپے، مالی سال 2022 میں 3 کھرب 36 ارب روپے، 2021 میں 3 کھرب 65 ارب روپے، 2020 میں 3 کھرب 55 ارب روپے، مالی سال 2019 میں 2 کھرب 34 ارب روپے، سال 2018 میں ایک کھرب 69 ارب روپے، سنہ 2017 میں 121 ارب روپے، سال 2016 میں 118 ارب روپے، جبکہ سنہ 2015 میں 117 ارب روپے ادا کیے گئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق مشیر اور سال 1999 تا سال 2002 جنرل پرویز مشرف کی کابینہ میں شامل عبد الرزاق داؤد روش پاکستان پاور لمیٹڈ نامی آئی پی پی کے مالک ہیں۔ ان کی کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 60 ارب 3 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
عمران خان کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر 2 آئی پی پیز کے مالک ہیں۔ ان کی کمپنی صبا پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003 کو لائسنس جاری کیا گیا۔ اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 17 ارب 24 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
ندیم بابر اس کے علاوہ ایک اور آئی پی پی اوریئنٹ پاور پروجیکٹ کے محمود گروپ کی شراکت دار بھی ہیں۔ اس کمپنی کو 22 جولائی 2005 کو لائسنس جاری کیا گیا اور 31 اگست 2032 تک 229 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا معاہدہ کیا گیا۔ اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 39 ارب روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
پاکستان کے معروف کاروباری شخصیت میاں منشا کا منشا گروپ 4 آئی پی پیز کا مالک ہے۔ ان کی چاروں آئی پی پیز کو گزشتہ 10 سالوں میں صرف کیپیسٹی چارجز کی مد میں مجموعی طور پر ایک کھرب 81 ارب 43 کروڑ روپے دیے گئے۔
میاں منشا کی کمپنی اے ای ایس لالپیر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003 کو لائسنس جاری کیا گیا۔ اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2027 تک 362 میگاواٹ بجلی کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 49 ارب 38 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
منشا گروپ کی دوسرے آئی پی پی اے ای ایس پاک جنریشن پرائیویٹ کمپنی کو 26 اگست 2003 کو لائسنس جاری کیا گیا۔ اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2026 تک 365 میگاواٹ بجلی بنانے کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 50 ارب 83 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
منشا گروپ کی تیسری آئی پی پی نشاط چونیاں پاور پراجیکٹ کو 6 ستمبر 2007 کو لائسنس جاری کیا گیا۔ اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2035 تک 200 میگاواٹ بجلی بنانے کا معاہدہ کیا گیا۔ اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں کیپیسٹی چارجز کی مد میں 41 ارب 42 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔
منشا گروپ کی چوتھے آئی پی پی نشاط پاور پراجیکٹ کو 6 ستمبر 2007 کو لائسنس جاری کیا گیا۔ اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2034 تک 200 میگاواٹ بجلی بنانے کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 39 ارب 80 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
چائنا پاور حب جنریشن کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو مالی سال 2023-24 میں ایک کھرب 37 کروڑ روپے جبکہ مالی سال 2022-23 میں ایک کھرب 18 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
ایک اور چینی آئی پی پی ہوآنگ شندوگ روئی انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو مالی سال 2023-24 میں ایک کھرب 13 کروڑ روپے جبکہ مالی سال 2022-23 میں ایک کھرب 2 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔ْ
دی کول بلاک 1، پاور جنریشن کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو مالی سال 2023-24 میں ایک کھرب 59 کروڑ روپے جبکہ مالی سال 2022-23 میں 18 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو گزشتہ مالی سال کے دوران ایک کھرب 20 کروڑ روپے جبکہ مالی سال 2022-23 میں 77 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔