دوستوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے بچے کے والد نے بتایا کہ میں نے صبح اپنے بیٹے کو اسکول کے اسٹاپ پر چھوڑا اور جب وہ چھٹی کے بعد واپس گھر نہیں آیاتو میں نے اس کی تلاش شروع کر دی اور جب معلومات لیں تو پتہ چلا کہ ہاشم تو حمزہ اور ذیشان کے ساتھ وہ گھر چلا گیا ہے، جب دونوں بچوں سے ملا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ہاشم کو آپ کے گھر کے پاس اتار دیا تھا، حمزہ اور ذیشان بھی ہمارے ساتھ ملکر ہاشم کو تلاش کرتے رہے، میں نے اسی دوران ون فائیو پر کال کر کے بچے کی گمشدگی کی اطلاع بھی کر دی . اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جب ہم نے واقعے کی تفتیش شروع کی تو معاملہ مشکوک معلوم ہوا تو ہم نے حمزہ اور ذیشان کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کر دی، دونوں نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ انہوں نے ہاشم کو قتل کر کے لاش ڈیم میں پھینک دی اور اس کے کپڑے اور جوتے اسی کے بیگ میں ڈال کر بہا دیے . پولیس حکام نے بتایا کہ گرفتار دونوں بچوں کی نشاندہی پر ہاشم کی لاش ڈیم سے نکالنے کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ہاشم کو قتل کرنے سے پہلے اس کا گینگ ریپ کیا گیا اور پھر شواہد مٹانے کے لیے اسے قتل کر کے لاش ڈیم میں پھینک دی گئی . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اٹک میں نویں جماعت کے طالبعلم کو اس کے دوستوں نے زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کر دیا اور لاش ڈیم میں پھینک دی .
پولیس کے مطابق طالبعلم محمد ہاشم عباس کو اس کے دوستوں نے زیادتی کے بعد پانی میں ڈبو کر قتل کیا .
متعلقہ خبریں