اقوام متحدہ کے موسمیاتی مراکز پاکستان میں کس طرح قدرتی آفات سے بچنے میں مدد گار ہوں گے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) پاکستان میں موسمیاتی پیشگوئی کے جدید نظام کو وسعت دے رہا ہے جس سے سیلاب اور خشک سالی سے بروقت آگاہی، آبپاشی کی بہتر منصوبہ بندی اور زرعی پیداوار میں اضافے میں مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ کے قائم کردہ ’گرین کلائمیٹ فنڈ‘ (جی سی ایف) کی مالی معاونت سے پاکستان میں جنوبی پنجاب اور سندھ کے 24 اضلاع میں موسمیاتی مراکز (ویدر اسٹیشن) اور فلکس ٹاور قائم کیے جارہے ہیں، اس اقدام سے موسم کے بارے میں پیشگی اور درست ترین معلومات حاصل ہوسکیں گی۔
موسمیاتی مراکز کے قیام سے مقامی آبادی کو قدرتی آفات سے بچاؤ اور ان سے ہونے والے نقصان سے بچنے میں مدد ملے گی۔ اس منصوبے کے تحت پانی کے انتظام کو بھی بہتر بنایا جائے گا، بنیادی ڈھانچے کو ترقی دی جائے گی اور زرعی شعبے کی افرادی قوت کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں ‘ایف اے او’ کی اعلیٰ سطحی تکنیکی مشیر ایملڈا بیریجینا کا کہنا ہے کہ ‘جی سی ایف’ کے تعاون سے اس نظام کو پورے علاقے پر پھیلانے کے لیے پنجاب کے 15 اور سندھ کے 9 اضلاع میں ایڈی کوویریئنس فلکس ٹاور نصب کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
جنوبی پنجاب میں 15 موسمیاتی مراکز اور 2 فلکس ٹاور قائم کرنے سے 85 فیصد علاقے میں موسم کی خبر ملے گی، اسی طرح جنوب مشرقی سندھ میں 9 مراکز اور ایک فلکس ٹاور نصب کیا جارہا ہے۔
فضائی صورتحال انتہائی واضح ہو کر سامنے آئے گی‘
ایملڈا بیریجینا کے مطابق اس نظام کو وسعت دیے جانے سے فضائی صورتحال انتہائی واضح ہو کر سامنے آئے گی اور درست موسمیاتی پیشگوئی ممکن ہوسکے گی، اس طرح، آبی بخارات کی ایک سے دوسرے علاقے میں منتقلی، پانی کے ذخیرے اور آبپاشی کی منصوبہ بندی کے علاوہ سیلاب اور خشک سالی کا بروقت اندازہ ہوسکے گا۔
موسمیاتی مراکز اور فلکس ٹاور کے قیام سے جغرافیائی اعتبار سے متنوع اور منفرد موسمیاتی خصوصیات والے علاقوں کے لیے ایسی تفصیلی معلومات اور بھی اہمیت رکھتی ہیں جن کی مدد سے ان علاقوں کی مخصوص موسمیاتی کیفیت کو سمجھنا اور ان کے مطابق نپی تلی پیشگوئی کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
درست فیصلے یقینی بنائے جاسکیں گے‘
بہت سے مقامات پر ان موسمیاتی مراکز کے قیام سے مقامی سطح پر موسم میں آنے والی ایسی تبدیلیوں کی نشاندہی بھی ہوسکے گی جن کی اب تک بروقت نشاندہی نہیں ہوسکتی تھی، ہر علاقے کی اپنی موسمیاتی کیفیت کے بارے میں درست اور تفصیلی معلومات کی موجودگی زراعت اور پانی کے وسائل کے انتظام کو بہت زیادہ فائدہ دے گی اور اس حوالے سے درست فیصلے یقینی بنائے جاسکیں گے۔
ایف اے او’ پاکستان کے موسمیاتی ادارے (پی ایم ڈی) کے اشتراک سے موسم کے بارے میں پیشگی اطلاعات کی فراہمی کا نظام بنانے کے لیے بھی کام کررہا ہے، اس کا مقصد آنے والے موسم کے بارے میں ایسی قابل عمل آگاہی حاصل کرنا ہے جو پالیسی سازوں اور زراعت پیشہ لوگوں کے لیے بہت اہم ہوتی ہے۔
اس سے پالیسی سازوں کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کرتے ہوئے اہم فیصلے لینے اور حکمت عملی بنانے کے لیے بروقت اور بامقصد معلومات میسر آئیں گی، اس طرح ان کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کے لیے مزید موثر پالیسیاں ترتیب دینے اور حسب ضرورت وسائل مختص کرنا بھی ممکن ہوگا۔
کسان اپنے کھیتوں اور فصلوں کو مزید بہتر تحفظ دے سکیں گے‘
ایملڈا بیریجینا کا کہنا ہے کہ موسم کے بارے میں پیشگی اطلاعات میسر ہونے کی صورت میں کسان اپنے کھیتوں اور فصلوں کو مزید بہتر تحفظ دے سکیں گے۔ جب انہیں آئندہ موسم کے بارے میں تمام تفصیلات کا پیشگی علم ہو گا تو وہ آبپاشی کی بہتر منصوبہ بندی کر سکیں گے، اپنی فصلوں کو شدید موسمی واقعات سے بچانے کا اہتمام کر سکیں گے اور کھیتی باڑی کے طریقوں کو بدلتے موسمیاتی حالات کے مطابق ڈھال لیں گے۔