صوبہ میں گورنر راج کی باتیں ہو رہی ہیں، خدشہ ہے علی امین کو حراست میں لے لیا گیا ہے، بیرسٹر سیف
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹرمحمد سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے دوپہر کو ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی ابھی ایک گھنٹے سے ان کا فون بند جا رہا ہے، خدشہ ہے کہ انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
پیر کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے پولیس کی تحویل میں لیے جانے کی خبروں کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ پیر کی دوپہر کو جب وہ اڈیالہ جیل سے واپس آ رہے تھے تو ان کی علی امین گنڈاپور سے آخری بار ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی تھی جس کے بعد ابھی ایک گھنٹے سے ان سے فون پر رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومتی وزرا کے بیانات سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے جا رہے ہیں، انہوں نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت، شعیب شاہین سمیت پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ دوپہر کو علی امین گنڈا پور سے جب بات ہوئی تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ یہاں ایک میٹنگ میں جا رہے ہیں، جب فارغ ہوئے تو رابطہ کروں گا، لیکن ابھی ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، ہمارے جلسے کے بعد ان گرفتاریوں کا خدشہ تھا، یہ بھی پتا تھا کہ یہ لوگ بزدل ہیں اور شرمناک حرکت کریں گے، انہوں نے این اوسی کی خلاف ورزی کو جواز بنایا ہے، راستے تو حکومت نے بند کر رکھے تھے،مقررہ وقت پر جلسہ کیسے ختم ہوتا۔
علی امین گنڈ پور کے حوالے سے بیرسٹر سیف نے کہا ہے وہ اسلام آباد میں ہی تھے، خدشہ ہے کہ انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا ہے اور اگر ان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے تو پھر اس ملک میں آئین نام کی کسی چیز کا نام لینا بھی مشکل ہوگا۔
ایک معمولی نوعیت کے مقدمے میں ایک منتخب وزیر اعلیٰ کو گرفتار کرنا یقیناً افسوسناک ہو گا، پھر ہمیں جمہوریت کا نام بھی نہیں لینا چاہیے۔ جمہوریت کا ڈھول پیٹنے کی ضرورت نہیں ہو گی، ڈیڑھ گھنٹے سے وزیر اعلیٰ اور ان کے عملے سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت یہ طاقت اور اقتدارکے نشے میں مبتلا ہیں اور قانون کو اپنے حق میں استعمال کر رہے ہیں، انہیں ایسا کرنے دیں، عدالتیں موجود ہیں، یہ سیاسی خود کشی کی طرف جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر سیف نے کہا ہم زور آزمائی کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، عدالتیں موجود ہیں ہم اپنے مقدمات ہر فورم پر لڑیں گے، آئینی طور پر مقابلہ کریں گے، ہم جمہوری پارٹی ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت یہ طاقت اور اقتدارکے نشے میں مبتلا ہیں اور قانون کو اپنے حق میں استعمال کر رہے ہیں، انہیں ایسا کرنے دیں، عدالتیں موجود ہیں، یہ سیاسی خود کشی کی طرف جا رہے ہیں۔
گورنر راج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ گورنر راج معمولی بات ہے، لگتا ہے ملک میں کسی اور طرح کے نظام کی بات چل رہی ہے، اس طرح کی حرکتیں اور ملک کی سب سے بڑی جماعت پر کریک ڈاؤن سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو سسرال مبارک ہو، جہاں وہ جانا چاہ رہے ہیں، ان کو جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا لیکن اگر وہ حکومت کے ساتھ جانا چاہتے ہیں تو جمہوریت ہے یہ ان کی اپنی خواہش ہے۔
بیرسٹر سلطان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو شائد اسی میں بہتری نظر آتی ہے، جہاں تک اعشائیوں کی بات ہے تو یہ ایسا ہی ہے کہ ’ جب روم جل رہا تھا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا‘ یہی ہو گا کہ جمہوریت کے نام پر جمہوریت پر ہی ڈاکا ڈالا جا رہا ہے۔