شیڈول 4 انسداد دہشت گردی ایکٹ (ATA) کے تحت افراد کی آزادانہ نقل و حرکت، اجتماع، اور اظہار رائے پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں . ان فہرستوں میں شامل کیے جانے والے افراد، جن میں بڑی تعداد میں سیاسی کارکن، تعلیمی اداروں کے طلباء، وکلاء، میڈیا کے افراد، اور ادبی و ثقافتی شخصیات شامل ہیں، کو محض اپنے جائز حقوق کے استعمال کی پاداش میں نشانہ بنایا جا رہا ہے . ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اس غیر جمہوری عمل کی سخت مذمت کرتے ہیں یہ ریاستی عمل بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے:اظہار رائے کی آزادی: ہر شہری کا حق ہے کہ وہ اپنی رائے کا آزادانہ اظہار کرے . سیاسی کارکنوں، طلباء، اور صحافیوں کو زیر نگرانی رکھنا ایک واضح دھمکی ہے . اجتماع کی آزادی: پرامن اجتماعات ہر جمہوریت کی بنیاد ہیں . اس آزادی کو محدود کرنا جمہوریت پر حملہ ہے . تعلیمی اور ادبی آزادی: پروفیسروں، ادیبوں، اور شاعروں کی آزادی بھی بنیادی حقوق میں شامل ہے . انہیں اس فہرست میں شامل کرنا تعلیمی اور ثقافتی اظہار پر حملہ ہے . ترجمان نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ شیڈول 4 سے تمام افراد کو نکالا جائے: ان افراد کو صرف اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کی پاداش میں نشانہ بنایا جا رہا ہے . سیاسی، تعلیمی، اور ثقافتی ظلم کا خاتمہ کیا جائے: یہ عمل جمہوریت نہیں، بلکہ آمرانہ نظام ہے . بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کی جائے: حکومت کو اظہار رائے، پرامن اجتماع، اور تعلیمی و ثقافتی آزادی کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے . یہ معاملہ صرف ایک علاقائی نہیں، بلکہ قومی بحران ہے جو ہر شہری کے بنیادی حقوق کو خطرے میں ڈال رہا ہے . ہم اس صورتحال کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف مضبوط ردعمل کا مطالبہ کرتے ہیں . اگر ہم نے ان اقدامات کو نظرانداز کیا تو ہماری بنیادی انسانی و سیاسی حقوق اور آزادیوں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں . ہم سب کو مل کر ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف احتجاج کرنا ہوگا اور لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)ترجمان بلوچ وائس فار جسٹس نے کہا کہ حال ہی میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنوں، طلباء، وکلاء، پروفیسروں، صحافیوں، ادیبوں، شاعروں اور عام شہریوں کو شیڈول 4 میں شامل کیا گیا ہے . بے گناہ یہ اقدام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور جمہوریت پر حملہ ہے .
متعلقہ خبریں