کوئٹہ کے 137 افراد کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ،حکومت بلوچستان کو حراستی کیمپ میں تبدیل کر رہی ہے، ماہ رنگ بلوچ
اس فہرست میں میرے بھائی نصیر بلوچ کا نام بھی شامل ہے، جو کہ پہلے بھی جبری گمشدگی کا شکار بن چکے ہیں اور کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں رکھتے . انسانی حقوق کے پرامن کارکنوں اور ان کے خاندان کے افراد کے ناموں کو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل کرنا بلوچستان کے لوگوں کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر ظلم وجبر کی مہم کا تسلسل ہے . ریاست بلوچستان کو چین کے صوبے سنکیانگ کی طرح ایک بڑے پیمانے پر حراستی کیمپ میں تبدیل کر رہی ہے،، تاکہ لوگوں کو کنٹرول، دباؤ، اور ان کی سوچ کو تبدیل کیا جا سکے . تاہم، بلوچ اس کی مزاحمت کریں گے . میں سول سوسائٹی، میڈیا، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سیاسی اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس قانون کے کھلم کھلا غلط استعمال کے خلاف آواز اٹھائیں . بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہرنگ بلوچ نے کہا ہے کہ اس فہرست میں ہمارے بہت سے کارکنوں اور حمایتیوں کے نام بھی شامل ہیں . مسئلہ یہ ہے کہ اس فہرست کو ابھی تک عوامی سطح پر جاری نہیں کیا گیا ہے اس لیے یہ کبھی بھی کسی کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے، کوئی سفر کر رہا ہو یا کسی بھی سیاسی سرگرمی میں شامل ہو، یا پھر انھیں ڈرانے کے لیے بھی جیسے بہت سے پروفیسرز کا نام بھی اس میں شامل ہے اور انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے کہ آپ کیوں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سرگرمیوں میں شامل ہیں اور ان کی حمایت کر رہے ہیں . ‘انھوں نے کہا کہ ریاست کی جانب سے بلوچستان کے لیے سے یہ رویہ 77 سالوں کبھی نہیں بدلا ہے . بلوچستان کی لوگ جو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے ریے ہے انھیں ہراساں کیا جا رہا تا کہ وہ ریاست کیلئے کام کریں اور کسی بھی سیاسی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں . . .