ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں اسٹیٹ بنک نے اکاؤنٹ کھولا تھا، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ڈیم فنڈ میں کتنے پیسے ہیں . واپڈا کے وکیل سعد رسول نے جواب دیا کہ ڈیم فنڈ میں تقریباً 20 ارب روپے موجود ہیں . چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ کیس شروع کیسے ہوا جس پر واپڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے واپڈا کے زیر سماعت مقدمات کے دوران 2018 میں ازخود نوٹس لیا تھا، سپریم کورٹ کے ڈیم فنڈ عمل درآمد بینچ نے 17 سماعتیں کیں . چیف جسٹس نے واپڈا کے وکیل سے پوچھا کہ واپڈا کے اور بھی کئی منصوبے ہوں گے، کیا سپریم کورٹ واپڈا کے ہر منصوبے کی نگرانی کرتی ہے . واپڈا کے وکیل نے جواب دیا کہ ڈیمز کی تعمیر کے معاملے پر پرائیویٹ فریقین کے درمیان بھی تنازعات تھے جو سپریم کورٹ نے متعلقہ عدالتوں کے بجائے اپنے پاس سماعت کے لیے مقرر کیے . واپڈا کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پرائیویٹ فریقین کے تنازعات متعلقہ عدالتی فورمز پر ہی چلائے جانے چاہیں . عدالت نے کیس کا متعلقہ ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا . واضح رہے کہ جولائی 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں پانی کی قلت پر از خود نوٹس لیتے ہوئے مختلف ڈیمز کی تعمیر کے لیے ڈیم فنڈز کے قیام کا اعلان کیا، اس ضمن میں انہوں نے چیف جسٹس اور پرائم منسٹر ڈیم فنڈ کے نام سے ایک بینک اکاؤنٹ بھی بنایا تھا، جس میں پاکستان سمیت دنیا بھرسے پاکستانیوں نے عطیات جمع کرائے تھے . انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیمز کی اپنی نگرانی میں تعمیر کی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے ڈیم فنڈ کی رقم مانگ لی ہے .
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی بینچ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈز کیس کی سماعت کی، جس کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ایک متفرق درخواست دائر کی ہے، ہماری استدعا ہے کہ ڈیم فنڈ کے پیسے وفاق اور واپڈا کو دیے جائیں .
متعلقہ خبریں